پیپلزپارٹی نے 2 صوبوں کی گورنرشپ لینے کے بعد وفاقی حکومت کا حصہ بننے کا فیصلہ کرلیا جبکہ فیصلے کے تحت اسے 8 وزارتیں ملنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرمین شپ بھی پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ پہلے مرحلے میں وفاقی وزارتیں لی جائیں گی جبکہ دوسرے مرحلے میں وزیر مملکت بنائے جائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی پاکستان پیپلزپارٹی نے فیصل کریم کنڈی کو گورنر خیبر پختونخوا اور سلیم حیدر کو گورنر پنجاب کے عہدوں کے لئے نامزد کیا تھا۔ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی ملاقات ہوئی تھی جس میں ملکی سیاسی صورت حال کے ساتھ ساتھ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے گورنرز کی تعیناتی پر بھی مشاورت کی گئی تھی ،جس میں وزیر اعظم نے مبینہ طور پر چیئرمین پیپلز پارٹی کو یقین دہانی کرائی کہ وہ جلد ہی گورنرز کی تقرری سے متعلق سمری صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھیجیں گے جو اس کی حتمی منظوری دیں گے۔اس وقت مسلم لیگ (ن) کے رہنما بلیغ الرحمٰن گورنر پنجاب ہیں جبکہ جے یو آئی (ف) کے نامزد کردہ حاجی غلام علی خیبر پختونخوا میں اسی عہدے پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اس سے پہلے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ہم وفاق میں حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور (ن) لیگ کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کو ووٹ دیں گے۔
ڈیل کے تحت صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے عہدے پہلے ہی پیپلز پارٹی کو مل چکے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کے رہنماوؤں کو 4 میں سے 2 صوبوں کے گورنر بنانے پر بھی رضامندی ظاہر کر دی ہے۔صوبہ سندھ میں وفاقی حکومت کی اتحادی جماعتوں میں شامل ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے رہنما کامران ٹیسوری بطور گورنر خدمات انجام دے رہے ہیں اس وقت کامران ٹیسوری کو ہٹانا مشکل ہوگا کیونکہ اس فیصلے سے مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت وفاقی حکومت کو حاصل ایم کیو ایم پاکستان کی حمایت متاثر ہوسکتی ہے، اس لئے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کامران ٹیسوری موجودہ حکومت کے دوران بطور گورنر سندھ فرائض سر انجام دیتے رہیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کا وفاقی حکومت کا حصہ بننے کا فیصلہ
23
previous post