لانگ مارچ سے قبل ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی کو بڑا ریلیف

اسلام آباد میں لانگ مارچ کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اہم سماعت ہوئی کیس کی سماعت چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کی – پی ٹی آئی کی جانب سے خاور امیر بخاری ایڈووکیٹ اور دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔اسلام آباد پولیس کی جانب سے رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی گئی، جس پر چیف جسٹس نے پولیس سے پوچھا کہ یہ کیسی لسٹیں آپ بنا رہے ہیں؟اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ آئی جی صاحب نے لسٹ بنوائی ہے ہم نے ضمانتی بانڈز کے لیے کہا ہے۔

چیف جسٹس نے پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہراسمنٹ ہے، آپ کیسے اس پر کال کر سکتے ہیں؟ یہ کوئی طریقہ ہے؟ وہ سابق ایڈووکیٹ جنرل ہیں۔
پولیس حکام نے کہا کہ رپورٹ اسپیشل برانچ نے بنا کر آئی جی صاحب کو دی اور انہوں نے ہمیں دی۔چیف جسٹس نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ درخواست گزار کو کس نے کال کی تھی؟تھانہ بنی گالہ پولیس سب انسپکٹر عظمت باجوہ نے عدالت کے روبرو آکر بتایا کہ میں نے کال کی تھی اور میںنے ہی ان کو اعلٰ حکام کی ہدایت کے مطابق ضمانتی بانڈ جمع کرانے کے لیے کہا تھا۔

 

عدالت نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت پولیس نے ضمانتی بانڈ مانگے ہیں؟پولیس حکام نے کہا کہ ہم نے ہم نے شہر میں امن و امان کی صورتحال قابو میں رکھنے کی غرض سے ضمانتی بانڈ مانگے تھے، جو حکم تھا اس پر عمل کیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجسٹریٹ ضمانتی بانڈز کا آرڈر کر سکتا ہے پولیس کو اختیار ہی نہیں۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ضمانتی بانڈز کا پولیس نے جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ قانونی طور پر درست نہیں۔چیف جسٹس نے اسٹیٹ کونسل کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسپیشل برانچ نے جو لسٹ بنائی اس سے متعلق آئندہ سماعت پر مطمئن کریں۔آج کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں شامل افراد کو کافی بڑا ریلیف ملنے کا امکان ہے -ایسا لگتا ہے کہ عدالت اس بار لانگ مارچ میں شامل افراد پر کسی قسم کے تشدد کی اجازت نہیں دے گی

Related posts

عمران خان کی دونوں بہنوں کے خلاف عدالتی فیصلہ محفوظ

جو ججز کے خلاف مہم چلائے گا اڈیالہ جیل جائے گا؛ فل کورٹ کا فیصلہ

میں عمران خان کو ویڈیو لنک پر دیکھنا چاہتا ہوں ؛ اے ٹی سی جج کا حکم