جب سے عمران خان کی حکومت گرائی گئی ہے اس وقت سے اب تک ملک بحران سے باہر نہیں نکل سکا -اس کے بعد جب 2 صوبائی اسمبلیاں توڑی گئیں اور صدر مملکت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر 14 اپریل کی تاریخ دی تو اس کے بعد امکان پیدا ہوگیا تھا کہ اب 90 دن میں انتخابات ہوجائیں گے مگر الیکشن کمیشن نے ملک میں انتخابات کروانے سے انکار کردیا تھا – اس طرح آئین کو توڑا گیا اور انتخابات نہ ہوسکے اب اس حوالے سے سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت ہونے جارہی ہے -الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست کی تھی جس پر سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ 31 اگست سے سماعت کرے گا -چیف جسٹس بینچ کی سربراہی کریں گے جبکہ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب چیف جسٹس کی معاونت کریں گے –
دوسری جانب قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد ایک مرتبہ پھر 90 روز میں الیکشن ہونا لازمی ہیں مگر ایسا لگ رہا ہے کہ ملک میں انتخابات نہیں ہونے جارہے اس پر اب تمام سیاسی جماعتوں کو احساس ہونے لگا ہے کہ ان سے کوئی بھول ہوگئی ہے اسی لیے اب پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی سمیت بہت سی پارٹیاں شور مچا رہی ہیں کہ 90 روز میں انتخابات کروائے جائیں مگر لگتا ہے کہ اب ان کی بھی بات نہیں سنی جائے گی -مگر ساری دنیا اور پاکستان کے لوگ بار بار طاقت ور حلقوں کو ایک ہی بات سمجھارہے ہیں کہ ملک میں مسائل کا واحد حل انتخابات ہیں -کیونکہ اس وقت ملک میں مہنگائی کا جو طوفان آیا ہے اس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے عوام بجلی اور پٹرول کی قیمتوں کے خلاف سڑکوں پر ہیں اور کوئی ایک ذرا سی غلطی ملک میں ہنگامہ برپا کرسکتی ہے -تمام سٹیک ہولڈرز کو چاہیے کہ ٹھنڈے مزاج اور سنجیدگی کے ساتھ مزاکرات کی میز پر بیٹھیں اور ملک اور عوام کو اس عزاب سے نکالیں –