راولپنڈی (انٹرنیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ایران اور افغانستان کیساتھ خراب تعلقات کو خارجہ پالیسی کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ذرائع آمدن نہ بڑھانے تک قرض لینے کا کوئی فائدہ نہیں،علی امین صوبے کا شیئر لینے کیلئے وزیراعظم سے ملے ،مگرتصویر پیسے لینے کے بعد بنوانی چاہئے تھی، باجوہ نے جنرل فیض کو ہٹا کر ذاتی فائدے کا سوچا ملکی مفاد کا نہیں ،پانچ چھ ماہ جیل میں رہوں گا پھر حکومت ختم ہوجائے گی،علوی نے معاملات حل کرانے کی کوشش کی، مگر میرے نام پر کاٹا لگایا گیا تھا،23مارچ کے جلسے میں شیخ رشید، فضل الرحمن سمیت دھاندلی کا شکار تمام جماعتوں کو شرکت کی دعوت دینگے ،آئی ایس پی آر کو سوشل میڈیا کمپین میں مخصوص سیاسی جماعت کے ملوث ہونے بارے نہیں کہنا چاہئے تھا۔تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہاکہ میرے کیسزبارے فیصلے پہلے سے ہوچکے ہیں یہاں صرف کارروائی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کمال کا کیس ہے جس میں چوری بھی نہیں ہوئی پیسہ بھی حکومت کے پاس ہے اور ٹرسٹ بھی چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حسن نواز نے انگلینڈ میں 9ارب کا گھر 18ارب میں بیچا، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے مشکوک ٹرانزیکشن پکڑ لی ان سے پوچھا جانا چاہئے گھر خریدنے کا پیسہ کہاں سے لایا ، حسن نواز اور حسین نواز پانامہ میں پکڑے گئے تھے، حسین نواز نے ٹی وی پر کہا تھا فلیٹ مریم نواز کے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے سارا نظام بے نقاب ہو گیا ہے، نگران حکومت ،الیکشن کمیشن سب ایک ہیں، سب جھوٹ پر چل رہا ہے، جھوٹ پر مبنی انتخابات نے سب کچھ ایکسپوز کر دیا، الیکشن کمشنر جھوٹا شخص ہے ،فافن سمیت پانچ رپورٹس کے باوجود بیٹھا ہوا ہے، سب کہہ رہے ہیں چیف الیکشن کمشنر کو استعفیٰ دینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا، میں نے آئی ایم ایف کو کہا تھا کہ ملک میں سیاسی استحکام آنے تک قرض جاری نہ کیا جائے، سیاسی استحکام نہ ہونے سے قرض کے پیسے ضائع ہو جائیں گے، آمدن کے ذرائع نہ بڑھانے تک قرض لینے کا کوئی فائدہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کا سب سے بڑا مسئلہ ڈالرز کی کمی ہے، ڈالر ملک میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ذریعے ہی لائے جاسکتے ہیں لیکن وہ مستحکم حکومت کے ہوتے سرمایہ کاری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ9مئی ہمیں غدار ثابت کرنے کیلئے پلان کیا گیا تھا، پی ٹی آئی کو کرش کرنے کیلئے مجھے ایک ہفتے میں تین سزائیں دی گئیں ، لیکن یہ پلان فیل ہوگیا، میں مزید پانچ چھ ماہ جیل میں رہوں گا اس کے بعد حکومت ختم ہوجائے گی، مجھے معلوم ہے یہ حکومت 5،6مہینے سے زیادہ نہیں چل سکے گی، پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ اس لئے نہیں بنی کیونکہ انہیں پتہ ہے یہ سیٹ اپ نہیں چلے گا۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایران اور افغانستان دونوں کیساتھ تعلقات خراب ہو گئے ہیں، افغانستان پر حملے سے ملک دشمنوں کو فائدہ ہوا، تعلقات خراب ہونے سے دہشتگردی بڑھے گی، افغانستان میں جو بھی حکومت ہو اس سے اچھے تعلقات ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ طالبان اور امریکہ کے مذاکرات ہم نے کروائے تھے ، ہمارے دور میں افغان حکومت نے ٹی ٹی پی کا مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی، جنرل باجوہ سے کہا تھا کہ جنرل فیض کو تبدیل نہ کریں وہ دہشت گردی اور افغانستان کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں مگر جنرل باجوہ کور کمانڈرز کانفرنس میں کہتے تھے عمران خان جنرل فیض کو آرمی چیف بنانا چاہتا ہے ،یہ بات میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ جس جنرل نے افغانستان اور امریکہ کے ڈائیلاگ کروائے اسی کو شریفوں کے کہنے پر ہٹایا گیا، جنرل فیض کو ہٹا کر باجوہ نے ذاتی فائدے کا سوچا ملکی مفاد کا نہیں سوچا، پی ڈی ایم کی حکومت نے افغانستان پر کوئی توجہ نہیں دی، ایران اور افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبہ چلانے کیلئے علی امین کو پیسے چاہئیں، وہ صوبے کا شیئر لینے کیلئے وزیراعظم سے ملا، مگراسے وزیراعظم کیساتھ تصویر اس وقت بنوانی چاہئے تھی جب پیسے مل جاتے، وفاق خیبر پختونخواہ کو پیسے نہیں دے گا شریفوں سے زیادہ ناقابل اعتماد کوئی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شریف پھنس چکے ہیں اگر یہ بوٹ کو چھوڑتے ہیں تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی، نواز شریف کے لندن بھاگنے کا انتظار کررہا ہوں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 23مارچ کے جلسے میں دھاندلی کا شکار بننے والی تمام جماعتوں کو دعوت دینگے ،شیخ رشید اور مولانا فضل الرحمن کو بھی مدعو کرینگے مگرپتہ نہیں وہ آتے بھی ہیں یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ جنرل سرفراز کی شہادت پر بہت دکھ تھا، جس سے فوج کو ناقابل تلافی نقصان ہوا، سوشل میڈیا ایک سمندر ہے ہمارے کسی بھی آفیشل اکاؤنٹ سے فوج کے شہدا کے خلاف کوئی ٹوئٹ نہیں کی گئی، ہمارے اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج چرانے والا ہی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے پیچھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے جب گولی لگی تو جنرل فیصل کا نام لیا تھا تب تو کوئی جلاؤ گھیرؤا نہیں ہوا، سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کر کے میرے اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، آئی ایس پی آر کو سوشل میڈیا کمپین میں مخصوص سیاسی جماعت کے ملوث ہونے بارے نہیں کہنا چاہئے تھا، وہ اس بارے ہم سے پہلے پوچھتے تو سہی۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عارف علوی سے کوئی ناراضگی نہیں، اس نے معاملات حل کرانے کی پوری کوشش کی، میری طرف سے بھی کوئی ایشو نہیں تھا لیکن دوسری طرف سے میرے نام پر کاٹا لگایا گیا تھا۔
شیخ رشید، فضل الرحمن کو جلسے میں شرکت کی دعوت دینگے؛عمران خان
17
previous post