آج خیال کیا جارہا تھا کہ شائید شاہ محمود قریشی یا تحریک انصاف کو خیر باد کہہ دیں گے یا پھر کوئی دھماکہ دار اعلان کردیں گے مگر انھوں نے جو آج بیان دیا ہے اس سے حکومت کی پریشانی میں کافی اضافہ ہوگیا ہوگا -پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا روشن مستقبل نظر آ رہا ہے، ہر سیاسی شخصیت کو اپنے مستقبل کے فیصلے کرنے کا حق ہے، آئین کے مطابق چلنا ہے تو الیکشن کرانے پڑیں گے۔یہ بات آج انھوں نے میڈیا کے لوگوں سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کی -وہ آج اپنی ضمانت کے لیے عدالت پیش ہوئے تھے جہاں ان کی فریاد سن لی گئی -لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے شاہ محمود قریشی کی 3 مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کی درخواست منظور کرتے ہوئے 27 جون تک عبوری ضمانت منظور کی اور پولیس کو شاہ محمود قریشی کو گرفتار کرنے سے روک دیا، عدالت نے ایک ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔ انھوں نے نئی سیاسی جماعت کے بارے میں بھی دلچسپ جملے بولے ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کی پارٹی کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کسی مریض کو ہسپتال پہنچایا جائے اور ڈاکٹر کہے آئی ایم سوری آپ نے آنے میں بہت دیر کردی –
جہانگیر ترین کی پارٹی کی مثال ایسے ہی ہے
کہ ایک مریض کو ہسپتال لے کر گئے اور ڈاکٹر نے چیک کر کے کہا کہ اس کی وفات راستے میں ہی ہو گئ تھی۔
شاہ محمود قریشی#عوام_کی_ضد_عمران_خان pic.twitter.com/yN9pd4e6w2— Rubab Hayat (@shuglisam) June 10, 2023
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہآئندہ مالی سال کے بجٹ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں بار بار ترمیم ہوتی رہے گی، 12 اگست کو موجودہ پارلیمنٹ کی مدت پوری ہو رہی ہے، نگراں حکومت کو اس بجٹ پر نظرثانی کرنی پڑے گی اور آنے والی منتخب حکومت بجٹ پر دوبارہ نظرثانی کرے گی۔وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا، تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کیا گیا لیکن اس کیلئے پیسہ کہاں سے آئے گا، بجٹ کے نام پر قوم کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے، اسحاق ڈار نے معیشت کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیل دیا ہے، بجٹ میں الیکشن کیلئے 48 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔یاد رہے کہ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو 6 جون کو اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا تھا، لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کی جانب سے رہائی کا تحریری حکم نامہ جاری ہونے پر انہیں رہائی ملی تھی۔ تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آج کپتان کے ساتھ ان کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں ہوئی اور کیا پیغامات پہنچائے گئے –
 
			         
														