یوں تو پاکستان میں بہت مہنگائی ہے اور یہ ایک غریب ملک ہے مگر ہماری قوم موبائل فونز بائیکس کارین فرنیچر اور دیگر سامان خریدنے میں دنیا کے بڑے بڑے ممالک سے آگے ہے پاکستانی صرف ایک سال میں 88 ارب روپے کی تو چائے پی جاتے ہیں -موٹر سائیکل کی تعداد زیادہ ہونے کی ایک وجہ پاکستان کی آبادی بھی ہے جس کا آج تک کسی کو پتہ نہیں کہ یہ 20 کروڑ ہے 22 کروڑ یا اس سے بھی کم یا زیادہ – اب یہ خبریں سوشل میڈیا کی زینت بن رہی ہیں کہ موٹرسایئکلز کی فروخت میں پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن گیاہے –
سڑکوں پر موٹر سائیکلوں کی بھرمار،ملک میں موٹر سائیکلز کی تعداد پونے دوکروڑ تک پہنچ گئی، کاریں مہنگی ہونے کی وجہ سے بائیکس کی مانگ میں 53فیصد اضافہ ہوا ،پیٹرول مہنگا ہونے سے موٹرسائیکل کی قدر بڑھ گئی ہے ، الیکٹرک گاڑیاں بنانے اور اسمبل کرنے کے لیے 12 کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے گئی ہیں ۔
پاکستان چین، بھارت، انڈونیشیا اور ویتنام کے بعد دنیا میں پانچویں بڑی موٹر سائیکل مارکیٹ کے طور پر موجودہے۔ ای وی انڈسٹری غیر ملکی نقد رقم کو محفوظ کرنے، ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا کرنے اور متعلقہ صنعتوں کی ترقی کی حوصلہ افزائی کرکے معیشت کو نمایاں طور پر فروغ دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔پٹرول مہنگا ہونے کے بعد اب ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی ڈیمانڈ بھی بڑھ رہی ہے الیکٹرک گاڑیاں شہری علاقوں میں ہوا اور شور کی آلودگی سے منسلک صحت کے اخراجات کو بھی نمایاں طور پر کم کر سکتی ہیں تاہم اس تبدیلی کے رونما ہونے کے لیے ایک مستقل پالیسی سپورٹ کی ضرورت ہے۔
پاکستان موٹر بائکس کی فروخت کرنے والا دنیا کا 5واں ملک بن گیا
21