23
- پاکستان اس وقت بے بسی کی تصویر بنا ہوا ہے جہاں دیکھو پانی ہی پانی ہے موبائل فوٹج میں صرف دردناک مناظر ہیں بچے گھاس کھاکر جی رہے ہیں جوانوں کو گھروں میں دفنایا جارہا ہے اور خواتین کے پاس پہننے کو کپڑے نہیں بچے اور جو لباس ان کے جسم پر ہے وہ کیچڑ میں لتھڑا ہوا ہے ان حالات میں اگرچہ پاکستانی اپنی سیلاب میں ڈوبی قوم کی ہر ممکن مدد کی کوشش کررہے ہیں مگر نقصان پاکستانیوں کی سوچ سے بھی بڑھ کر ہے ابھی تو سیلاب موجود ہے اصل حقیقت کا اندازہ تو اس وقت ہوگا جب پانی ان علاقوں سے نکل کر سمندر میں گر جائے گا مشکل کی اس گھڑی میں پاکس فوج پھر ہراول دستے کا کردار ادا کررہی ہے فوج کے ہیلی کاپٹروں نے پانی میں گھرے ہزاروں خاندانوں کو اٹھایا اور کھانے کے پیکجوں کو ناقابل رسائی علاقوں تک پہنچایا کیونکہ تاریخی سیلاب جو مون سون کی غیر معمولی بارشوں سے شروع ہوا اس کے سبب مکانات، کاروبار،انفراسٹرکچر اور فصلیں تباہ ہوئیں، جس سے 33 ملین لوگ متاثر ہوئے ۔
-
ملک میں اس سال اگست تک کی سہ ماہی میں 30 سالہ اوسط سے تقریباً 190% زیادہ بارش ہوئی ہے، جو 390.7 ملی میٹر بنتی ہے ۔ 50 ملین کی آبادی والا صوبہ سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا، 30 سال کی اوسط سے 466 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔
موسمیاتی تبدیلی کی وزیر شیری رحمٰن نے ایک نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ “ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے سیلاب مین ہلاکتوں کی تعداد 1100 سے بڑھ گئی ہے اور ہزاروں افراد زخمی ہیں اور بہت سے لاپتہ ہیں یا وہ پانی میں بہہ گئے ہیں ۔