اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے اعلان کردہ معاوضے میں اضافہ کر دیا ہے اور ملک بھر میں متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے وزارتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
ملک میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا تعین کرنے کے لیے وفاقی وزرا پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی۔
انہوں نے کہا کہ “کمیٹی کو اگلے چار دنوں میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنا چاہیے،” انہوں نے مزید ہدایت کی کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے 04 اگست کے بعد طویل المدتی اور قلیل مدتی حکمت عملی بنائی جائے۔

وزیراعظم نے سیلاب اور بارشوں کے دوران متاثرین اور زخمی ہونے والوں کے لیے 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب کے دوران متاثر ہونے والے عارضی اور کنکریٹ ہاؤسنگ یونٹس کے لیے علیحدہ امداد کو ختم کیا جانا چاہیے اور ان کو بھی اسی طرح کا معاوضہ دیا جانا چاہیے۔
انہوں نے معمولی تباہ شدہ مکانات کا معاوضہ 25,000 روپے سے بڑھا کر 250,000 روپے اور مکمل طور پر تباہ ہونے والے مکانات کے لیے 50,000 سے بڑھا کر 500,000 روپے کرنے کا اعلان کیا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاک فوج کے دستے بلوچستان اور گلگت بلتستان (جی بی) کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچاؤ اور امدادی سرگرمیوں میں سول انتظامیہ کی مدد کر رہے ہیں۔
ایک بیان میں، انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ فوج اور فرنٹیئر کور (ایف سی) بلوچستان کی ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں پانی کی نکاسی، اور متاثرہ آبادی کو بنیادی غذائی ضروریات اور طبی امداد فراہم کرنے میں مسلسل مصروف ہیں۔
بارش کے جمع ہونے والے پانی کو ڈی واٹرنگ پمپوں اور ٹینکروں کے ذریعے متاثرہ علاقوں سے نکالا جا رہا تھا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ‘بولان، لسبیلہ، اوتھل اور جھل مگسی اور غذر میں سیلاب کے دوران پھنسے 700 سے زائد خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے’۔
اس میں مزید کہا گیا کہ پاک فوج نے حب، لسبیلہ، اوتھل، زیرو پوائنٹ، دیودر اور غذر (جی بی) میں فری میڈیکل کیمپ لگائے ہیں جہاں لوگوں کو طبی سہولیات اور مفت ادویات فراہم کی جارہی ہیں۔