کرونا وبا کے دوران پڑھائی جاری رکھنے والے بھارتی شہری کو اس کی استقامت کاصلہ مل گیا -کرونا وبا پھینے کے بعد دنیابھر سے طلبا نے وطن واپسی کاارادہ کیا اور متعدد کمپنیاں نئے ملازمین رکھنے کی بجائے پرانے ملازمین کو نوکریوں سے برخواست کرنے پر مجبور ہوگئیں تو اس وقت
بھارت سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ وتسل ناہٹا نے فیصلہ کیا کہ وہ بھارت واپس نہیں جائے گا اور یہیں نوکری تلاش کرے گا اس کے لیے اس نے مختلف کمپنیوں کو 600 ای میلز بھیجنے اورکئی درخواستیں بھیجیں لاتعداد بار اس کی درخواست نامنظور اور مسترد ہونے کے بعد اسے بالآخر ورلڈ بینک میں نوکری مل گئی۔
بھارتی نوجوان نے اپنی کامیابی کی کہانی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں بیان کی۔امریکی یونیورسٹی ییل سے گریجویٹ ہونے والے وتسل ناہٹا کی دلی خواہش تھی کہ وہ ورلڈ بینک میں ملازمت کریں جس کے لیے انہوں نے آرگنائزیشن کو کئی ای میلز بھی بھیجیں پر ہر بار ان کی درخواست مسترد ہوجاتی۔
وتسل کے مطابق میرے پاس نوکری نہیں تھی اور میں 2 ماہ میں گریجویٹ ہونے والا تھا، اس نے بتایا کہ اس نے اپنے اپ سے پوچھا کہ اگر نوکری نہیں ملی تو دیار غیر میں آکر پڑھائی کرنے کا کیا فائدہ ؟لیکن میں نے یہ سوچا ہوا تھا کہ میں بھارت واپس نہیں جاؤں گا اور اپنی پہلی تنخوا مجھے ڈالرز میں ہی چاہیے۔
وتسل نے بتایا کہ مئی کے پہلے ہفتے تک مجھے ایک نہیں بلکہ چار کمپنیوں کی جانب سے نوکری کی پیشکش ہوئی تاہم میں نے ورلڈ بینک کا انتخاب کیا۔
وتسل کاکہنا ہے کہ مجھے ورلڈ بینک کے موجودہ ڈائریکٹر ریسرچ کے ساتھ مشین لرننگ پیپر پر آتھر شپ کی پیشکش کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میرا سب کے ساتھ اپنا تجربہ شیئر کرنے کا مقصد لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ وہ کبھی ہار نہ مانیں۔ اگر آپ کسی ایسی ہی چیز سے گزر رہے ہیں جہاں لگتا ہے کہ دنیا آپ کے لیے ختم ہورہی ہے تو آپ پھر بھی محنت جاری رکھیں اور اگر آپ اپنی غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں تو بہتر دن ضرور آئیں گے