جب سے طالبان نے افغانستان میں اپنی فتح کا اعلان کیا ہے امریکہ بھی طالبان کے ساتھ میز پر بیٹھنے اور نئی حکومت کو تسلیم کرنے کے اشارے دے رہا ہے انڈیا کی ذہنی حالت قابل رحم ہے -انہیں اپنے ہر شہر میں پاکستانی فوجی نظر آنے لگے ہیں طالبان کے خلاف جس طرح بھارت سامان حرب بھیجتا رہا ہے اور جس طرح میڈیا چیخ چیخ کر طالبان کو برباد کردو کی گردان کرتا رہا ہے اب وہ اس افغانی حکومت سے بہت زیادہ خوف زدہ ہیں- انہیں طالبان کا ماضی اچھے سے یاد ہے اور انڈین یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ دوستی بھی خوب نباتے ہیں اور دشمنی بھی

کچھ دن قبل انڈین فورسز شور مچاتی رہی ہیں کہ افغانستان میں پاکستانی افواج لڑرہی ہیں انھوں نے بوکھلاہٹ میں ایک ایف 16 جہاز کی تصویر اور ویڈیو بھی شیر کردی کہ ایک پاکستانی جہاز پنج شیر میں گرا ہے جسے پاکستانی پائلٹ اڑا رہا تھا مگر اس کی تردید غیر ملکی میڈیا نے کرتے ہوئے بتایا کہ یہ پاکستان کا نہیں امریکہ کا جہاز ہے اور یہ فوٹج 2018 کی ہے
پاکستان کے وزیر خارجہ نے کل ایک پریس کانسرنس میں انڈیا کے جنگی جرائیم کا پوسٹ مارٹم کیا اور بتایا کے کیسے ایک جنرل سے لیکر سپاہی تک ساری کی ساری انڈین فورس مقبوضہ کشمیر میں کتنی ڈھٹائی سےجنگی جرائیم میں ملوث رہی ہے انہوں نے کتنے بےگناہ کشمیریوں کی ناحق جانیں لیں
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل مواصلاتی بلیک آؤٹ ہے کیونکہ آزاد صحافیوں اور مبصرین تک رسائی سے انکار کیا گیا ، جبکہ حقائق کو مسخ کیا گیا اور سفاکیوں کو “ڈیزائن کے مطابق” رپورٹ نہیں کیا گیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ڈوزیئر 131 صفحات پر مشتمل ہے اور اس کے تین ابواب ہیں: ایک بھارتی فوج کے جنگی جرائم اور اس کی نسل کشی کی کارروائیوں پر ، دوسرا کشمیریوں کی مایوسی پر اور ہر چیز کے عام ہونے کے پروپیگنڈے کے باوجود مقامی مزاحمتی تحریک کس طرح جنم لے رہی ہے۔ اور تیسرا باب کہ وادی میں آبادیاتی تبدیلی لانے کی کوششوں کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں ، بین الاقوامی قوانین اور انسانی قوانین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔