آج پشاور میں یوتھ پروگرام کی تقریب کے دوران وزیراعظم نے پھر انتہائی قابل تکلیف بات دہرادی -ان کا کہنا تھا کہ میں یا ہمارے دوسرے وزیر اور افسران جب امیر ممالک کے دورے پر جاتے ہیں اور بیرون ممالک میں ہمارا جو استقبال کیا جاتا ہے تو میں ان لوگوں کے چہروں کو دیکھتا ہوں،استقبال کرنے والوں کے چہرے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ یہ آگئے ہم سے پیسہ مانگنے۔
پشاور میں یوتھ پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ خیبرپختونخوا کی عوام نے دلیری کے ساتھ دہشتگردی کا مقابلہ کیا اور بے پناہ قربانیاں دیں ، وزیراعظم نے کہاکہ ایک لاکھ لیپ ٹاپس پورے پاکستان میں میرٹ کی بنیاد پر تقسیم کئے جارہے ہیں،لیپ ٹاس کی تقسیم سے ملک میں کلاشنکوف کا کلچر ختم ہو گا، بے روز گاری ختم ہو گی ،ان کاکہناتھا کہ اگرچہ ہمیں دنیا قرض تو دے رہی ہے مگر یہ لمحہ فکریہ ہے، لمحہ فخریہ نہیں، سعودی عرب کی جانب سے 2ارب ڈالر پاکستان کے خزانے میں آچکے ہیں، سعودی ولی عہد، سعودی حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں انھوں نے مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔
وزیراعظم شہبازشریف کاکہناتھا کہ ہمسایہ اگر ہم سے آگے نکل گیا ہے تو قصور ہمارا ہے ، نوے کی دہائی میں پاکستانیہ روپیہ بھارتی روپے سے زیادہ تھا، کپاس کی برآمد بھارت سے زیادہ تھی، ملک صرف محنت اور مسلسل جدوجہد کی وجہ سے کامیاب ہوتے ہیں،سب متحد ہو کر کام کریں گے تو پاکستان خوشحال ہوگا-انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کا پروگرام خوشی سے نہیں، مجبوری سے قبول کیا،ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا ، ملک میں خوشحالی ہوگی، بھکاری پن کے خاتمے کیلئے ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا، 2ارب ڈالرسے پاکستان کی معیشت مزید مستحکم ہوگی۔ان کاکہناتھا کہ زراعت، آئی ٹی، معدنیات، برآمدات کیلئے جامع پالیسیاں مرتب کی جارہی ہیں، آئیں ملکر ملک کی تقدیر بدل دیں-کاش وہ یہ بھی بتا دیتے کہ 90 کی دہائی میں کن کن افراد نے اس دور میں ملک پر حکومت کی اور اس دوران ملک کی معیشت کہاں سے کہاں گئی – ملک پر اتنا قرض کیسے چڑھ گیا -اور کون کون اس ذمہ دار ہے –