جب سے عمران خان کی حکومت ختم ہوئی ہے اور شہباز شریف کے ہاتھ اقتدار لگا ہے ملک میں ایک افراتفری مچی ہوئی ہے -سیاست میں نفرت عروج پر ہے اور ادارے بھی ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہیں -سپریم کورٹ میں ججز ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں لگے ہیں سیاست دان ایک دوسرے کے کپڑے اتاررہے ہیں اور فوج میں بھی آئی ایس پی آر کو میڈیا کے سامنے اپنے ادارے میں ہونے والی سرگرمیوں پر عوام کو اعتماد میں لینا پڑگیا ہے -اب پوری قوم یہ توقع کررہی ہے کہ ملک میں عام انتخاب ہوگا جس کے بعد حقیقی حکومت بنے گی تب ہی ملک آگے بڑھے گا مگراگر انتخابات میں دھاندلی کا شور مچا تو پھر اللہ ہی اس ملک کی حفاظت کرے گا –
شہبازشریف نے کہاہے کہ ہماری حکومت کی مدت 14 اگست کو ختم ہو جائے گی ، دعا کریں آئی ایم ایف کے اجلاس میں پروگرام منظور ہو جائے ۔ ان کا مذید کہناتھا کہ الیکشن کمیشن آئندہ الیکشن کی تاریخ دے گا ،انتخابات اکتوبر نومبر جب بھی ہوں گے اعلان الیکشن کمیشن نے کرنا ہے ، ہم جگہ جگہ جا کر ادھار مانگ رہے ہیں، آئی ایم ایف کی منتیں کر رہے ہیں ،آئی ایم ایف سے معاہدہ فخریہ نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے ، ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے جگہ جگہ امدا دمانگ رہے ہیں، یہ زندگی جینے کا طریقہ نہیں ہے .
شہبازشریف کا کہناتھا کہ وقت آ گیا ہے کہ تعلیم پر مکمل توجہ دیں،دعا ہے اگلی حکومت جو بھی آئے تعلیم کو ترجیح دے،آئندہ جو بھی حکومت آئے تعلیمی وظائف کی رقم میں اضافہ کرے، مشکل دور بہت جلد گزر جائے گا ،پاکستان ایجوکیشن انڈونمنٹ فنڈ پر ملک بھر کے طلباء کا حق ہے،تعلیم کا فروغ سیاست نہیں عبادت ہے، وظائف کیلئے کم ترقیاتی علاقوں پر خصوصی توجہ دی جائے۔ہمسایہ مملک ہم سے کہیں آگے نکل گئے ہیں۔ہماری بھی یہی دعا اور آرزو پے کہ 14 مئی کی تاریخ نہ دہرائی جائے اور ملک اکتوبر یا نومبر میں انتخابات کی طرف جائے ورنہ ملک میں پھر انتشار کی فضا پیدا ہوگی جس کا خمیازہ صرف عوام بھگتے گی –