ہزاروں علمائے کرام نے خود کش حملوں کو شریعت کی روشنی میں حرام قرار دیا

پاکستان ایک مرتبہ پھر دہشت گردی لی لپیٹ میں ہے وطن دشمن عناصر تاک تاک کر سیکیوریٹی اہل کاروں کو نشانہ بنارہے ہیں -دہشت گرد معصوم لوگوں کو جنت کا لالچ دےکر اپنے ساتھ ملالیتے ہیں اور پھر پاک فوج کے اداروں اور جوانوں پر حملے کرواتے ہیں -اس پر پاک فوج نے علمائے کرام سے مدد لینے کا فیصلہ کیا -اور ہزاروں علماء نے مل کر ایک فتویٰ جاری کیا -اسلامی نظریاتی کونسل نے خودکش حملوں کو حرام اور دہشتگردوں کو دین اسلام سے خارج قرار دے دیا۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے اسلامی اقدار کے فروغ اور دہشت گردی کی روک تھام کیلئے اقدامات کرتے ہوئے ملک میں پیغام پاکستان کی روشنی میں اتحاد، رواداری اور ہم آہنگی کو یقینی بنانے کیلئے باقاعدہ ضابطہ اخلاق پیش کر دیئے۔
تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کی جانب سے جاری فتویٰ جاری کردیا جس کے مطابق اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین بنیادی حقوق یعنی سماجی و اقتصادی انصاف، ، آزادی اظہار، عقیدہ، عبادت اور اجتماع کی ضمانت دیتا ہے۔علمائے کرام نے متفقہ فتوے میں کہا ہے کہ حکومت، فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں کو غیر مسلم قرار دینا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا اسلام کی تعلیمات کے منافی، بغاوت کے مترادف اور اسلامی احکام و شریعت کے مطابق حرام ہے، تمام علماء کرام مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں اور پوری قوم افواج پاکستان اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کا اعلان کرتی ہے۔علمائے کرام نے خود کش بمباری کو شریعت کی روشنی میں حرام قرار دیا اور ریاستی اداروں پر زور دیا کہ وہ ایسے گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
فتوے میں کہا گیا کہ تمام تعلیمی اداروں کا مشن طلباء کی تعلیم و تربیت ہے اور اگر کوئی ادارہ عسکریت پسندی، نفرت، انتہا پسندی اور تشدد میں ملوث پایا گیا تو ریاست کو کارروائی کرنی چاہیے، ہر مسلک اور مکتبہ فکر کو تبلیغ کی آزادی حاصل ہے تاہم کسی فرد، مسلک یا ادارے کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی ممانعت ہے۔

علماء کرام نے فتوے میں کہا ہے کہ کوئی عالم دین کسی شخص کو کافر قرار نہیں دے گا کیونکہ یہ عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے یہ اختیار صرف اور صرف ریاست کاحق ہے ، فتویٰ میں کہا گیا کہ انسانی اقدار اور اسلامی اخوت پر مبنی اسلامی اداروں کا قیام وقت کی ضرورت ہے، اقلیتی برادریوں کو بھی مسلمانوں کی طرح حقوق حاصل ہیں اور انہیں اپنے مذہب کی تعلیم کے مطابق عبادت کی آزادی حاصل ہے۔علمائے کرام نے فتویٰ میں لاؤڈ سپیکر، ٹی وی چینلز وغیرہ کے استعمال کے ذریعے نفرت انگیز تقاریر کی حوصلہ شکنی اور قانونی طور پر ان کی ممانعت پر زور دیا ، تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام نے متفقہ رائے کے مطابق دہشتگردوں کو دین اسلام سے خارج قرار دیا۔یہ فتویٰ 2008 میں آجاتا تو ہزاروں معصوم پاکستانیوں اور پاک فوج کے دلیر جوانوں کی جانیں بچائی جاسکتی تھیں -اسلام محبت کا مزہب ہے ،یہ ہمیں برداشت اور صبر کا حکم دیتا ہے مگر کچھ لوگ اللہ تعالی کی آیات کو اپنے مطلب کے مطابو استعمال کرنےکی کوشش کرتے ہیں اور دین کی جانب رجحان رکھنے والے افراد کو اپنے مزموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں -اور یہ سادہ لوح افراد جہاد کے شوق میں مسجد میں نماز پڑھتے نمازیوں کی بھی جان لے کر جنت جانے کی خواہش میں جہنم کا ایندھن بن جاتے ہیں -اس فتویٰ آنے کے بعد بہت امید ہے کہ ان فرقہ ورانہ کاروئیوں میں کافی حد تک کمی آئے گی مگر وہ بدبخت جو پیسے لے کر یہ کام کرتے ہیں اور دشمن ملک سے مل جاتے ہیں وہ وطن کے لیے بدستور خطرہ بنے رہیں گے –

Related posts

محرم میں امن و امان کیلئے خطرہ بننے والے شر پسندافراد کی فہرستیں طلب

سعودی عرب کا غیر قانونی حج کرنے والوں کے خلاف ایکشن کا فیصلہ

روزے میں دوسروں کی افطاری کے لیے پیسے جمع کرنے والا دنیا میں وائرل