کپتان کی گرفتاری کے بعد میڈیا پر یہ خبریًں گردش کررہی تھیں کہ ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی ہے یا ان کے منہ پر کپڑا ڈال کر گاڑی میں بٹھایا گیا ہے تاہم اب اس کی تردید پولیس کی جانب سے آگئی ہے -اور پولیس نے اپنے پولیس آفیسر کی کپتان کے ساتھ گاڑی میں بیٹھے تصویر بھی شئیر کی ہے جس میں دونوں گپ شپ میں مصروف ہیں –
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی عدالتی حکم پر گرفتاری انویسٹی گیشن پولیس پنجاب کا مؤقف سامنے آگیا۔ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری قانونی طور پر عمل میں لائی گئی اور اس دوران کسی قسم کی مین ہینڈلنگ نہیں کی گئی۔اس کی تصدیق سئنیر صحافی اجمل جامی کی جانب سے بھی کی گئی ہے کہ عمران خان کے ساتھ پولیس نے کوئی غیر مہزب رویہ نہیں اپنایا –
ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کا کہنا تھا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری پر مزاحمت کرنے والے 36 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ اگر کوئی انتشار پھیلانے کی کوشش کرے گا تو قانون اسکے خلاف کارروائی کرے گا۔عمران کشور نے کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے جے آئی ٹی اپنی تحقیقات جاری رکھے گی اور ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔