کپتان کا قاضی کے نام لکھا خط میڈیا کے سامنے آگیا

اسلام آباد: عمران خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کے نان 4 صفحاتی خط تحریر کردیا ہے جس میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر ریاستی ظلم کی نشاندہی اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ ،ظالم کا ساتھ نہ دینا اور قانون اور آئین کے مطابق فیصلے کرنے کی درخواست کی گئی ہے اور آخر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر چیف جسٹس اپنی کمزوری کی بنا پر ان فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کرواسکتے تو استعفٰی دے کر خاموشی سے گھر بیٹھ جائیں ۔

پی ٹی آئی نے خط میڈیا کو جاری کردیا جو کہ چار صفحات پر مشتمل ہے۔ خط جاری کرنے کے حوالے سے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ بانی چیئرمین کے کہنے پر چیف جسٹس آف پاکستان کو عمران خان کی جانب سے خط لکھا ہے، ایک گھنٹہ پہلے یہ خط چیف جسٹس کے آفس کو مل گیا ہے، جو کچھ ظلم ہمارے ساتھیوں پر ہورہا ہے اس کی ذمہ داری چیف جسٹس پر عائد ہوتی ہے نہ چیف جسٹس نے خود انصاف کیا اور نہ ماتحت عدالتوں سے انصاف دلایا۔
رؤف حسن نے کہا کہ گزشتہ کچھ وقت سے جو جوڈیشری کے حالات ہیں خط میں وہ لکھا گیا ہے چیف جسٹس قانون کی دھجیاں اڑانے اور ماتحت عدلیہ کا بھی نظام نہیں برقرار رکھ سکے، توشہ خانہ کے ریفرنس اور دیگر کیسز کا بھی خط میں لکھا گیا ہے، نیب کے پاس شریف برادران کے توشہ خانہ کیس کی کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں، جب کہ نیب کیسز اوپن اینڈ شٹ کیس تھے، نیب پر ریٹائرڈ جنرل کو لگا دیا گیا ہے جس سے نیب کی ساکھ مزید متاثر ہوئی ہے۔ اسلام آباد: بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نام خط لکھ دیا جس میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر ریاستی ظلم کی نشاندہی اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی نے خط میڈیا کو جاری کردیا جو کہ چار صفحات پر مشتمل ہے۔ خط جاری کرنے کے حوالے سے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ بانی چیئرمین کے کہنے پر چیف جسٹس آف پاکستان کو عمران خان کی جانب سے خط لکھا ہے، ایک گھنٹہ پہلے یہ خط چیف جسٹس کے آفس کو مل گیا ہے، جو کچھ ظلم ہمارے ساتھیوں پر ہورہا ہے اس کی ذمہ داری چیف جسٹس پر عائد ہوتی ہے نہ چیف جسٹس نے خود انصاف کیا اور نہ ماتحت عدالتوں سے انصاف دلایا۔

انہوں ںے کہا کہ معاملہ بہت گمبھیر ہوگیا ہے، پچھلے بہت دنوں سے بائی الیکشن کے اعلان کے بعد ہمارے تمام ورکرز پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، پی ٹی ائی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی فیملیز کے ساتھ بد سلوکی معمول بن گیا ہے، طاقتور لوگوں کے پرانے ایجنڈے کے ظلم کو آگے لے جایا جا رہا ہے، ان کی کوشش ہے بائی الیکشن کو بھی رگ کیا جائے ، مختلف آر اوز سے الیکشن سے پہلے فارم 45 کے خالی کاغذات پر دستخط کروائے جا رہے ہیں، نہ ماننے والے آر اوز کو پکڑ کر ٹارچر کیا جا رہا ہے۔

رؤف حسن نے کہا کہ قابض لوگ جو کچھ بھی ظلم وستم ہمارے ساتھ کرلیں اس سے حوصلے پست نہیں ہوں گے، آٹھ فروری کو بھی انٹرنیٹ معطل کیا گیا اور اب پھر انٹرنیٹ سروسز بند کرنے کی نوید سنا دی گئی ہے، صنم جاوید اور عالیہ کو دوبارہ سے گرفتار کر کے سرگودھا شفٹ کر دیا گیا ہے، ایک سال سے یہ بچیاں ریاست کے ظلم کو نشانہ بنتی جارہی ہے ہم سمجھتے تھے جنرل ضیاء کے مارشل لاء سے برا دور نہیں آ سکتا لیکن موجودہ صورت حال میں اس دور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا گیا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے قیدیوں کو ریاست کے جبر سے آزاد کیا جائے۔

رؤف حسن نے کہا کہ گزشتہ کچھ وقت سے جو جوڈیشری کے حالات ہیں خط میں وہ لکھا گیا ہے چیف جسٹس قانون کی دھجیاں اڑانے اور ماتحت عدلیہ کا بھی نظام نہیں برقرار رکھ سکے، توشہ خانہ کے ریفرنس اور دیگر کیسز کا بھی خط میں لکھا گیا ہے، اس بات کا گلہ کیا گیا کہ نیب کے پاس شریف برادران کے توشہ خانہ کیس کی کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں، حالانکہ نیب کیسز اوپن اینڈ شٹ کیس تھے، ان میں نیب پر ریٹائرڈ جنرل کو لگا دیا گیا ہے جس سے نیب کی ساکھ مزید متاثر ہوئی ہے۔رؤف حسن نے کہا کہ بہاولنگر سانحہ سے بھی ثابت ہوا جس کے پاس طاقت ہے وہی قانون ہے، اس سانحہ میں پولیس کے ادارے کی کیا حالت ہوئی، یہاں قانون طاقتور کے ہاتھ میں ہے، جو طاقتور نہیں وہ انصاف کا تقاضا نہیں کر سکتا، ہم نے خط میں مزید لاقانونیت اور حالات کا تزکرہ بھی کیا ہے –
رؤف حسن نے کہا کہ خط میں چوتھا پوائنٹ یہ ہے کہ نو مئی کو پکڑے جانے والے لوگ بے گناہ ہیں، ایک خاتون عائشہ ہے جس پر چار قسم کے مقدمات درج کیے گئے ہیں ، ملٹری کورٹ میں ٹرائل کا مقصد پی ٹی آئی کے لوگوں کو سزا دینا ہے اور ملک کے لیے خطرہ بنے ہوئے باقی تمام حقیقی کچے اور پکے کے چوروں کو ریاست کا تحفظ دینا ہے ۔
پانچویں پوائنٹ میں ہم نے چیف جسٹس سے استدعا کی ہے کہ چیف کمشنر راولپنڈی کو آپ کی عدالت میں پیش کیا جائے اسی طرح نمبر چھ پر کہا گیا ہے کہ ہماری درجنوں پٹیشنز اسلام آباد ہائیکورٹ میں پینڈنگ ہیں ان پٹیشنز کو فکس نہیں کیا جا رہا ہے، آئین پاکستان میں کسیز کی سنوائی نہ کرنا انصاف کی فراہمی کو روکنا ہے، ہمارے مطابق چیف جسٹس اس جرم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

ساتویں پوائنٹ میں کپتان نے چیف جسٹس کو لکھا کہ ہماری ریزرو سیٹس چھین کر باقی جماعتوں کو بانٹی گئی ہیں، کبھی ہماری ری کاؤنٹگ میں ہماری سیٹس چھین لی جاتی ہیں اور ان تمام کارناموں کا مقصد صرف ایک بااثر شخص کی روح کو تسکین پہنچانا ہے -، آخری پیراگراف میں چیف جسٹس کو یاد دہانی کروائی کہ وہ اپنے ریفرنس میں عدالت میں کھڑے آئین پاکستان کی کتاب پکڑی تھی،چیف جسٹس نے اس وقت کہا تھا کہ میں آئین پاکستان کو مانتا اور عمل کرتا ہوں لیکن چیف جسٹس آف پاکستان نے خود اس آئین کی دھجیاں اڑا دی ہیں، ہمارا تقاضا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو اپنی گدی چھوڑ دینی چاہیے،یا تو وہ آئین اور قانون پر عمل درآمد کروائےیں اور ان چور اچکوں کو قانونی تحفظ فراہم نہ کریں اگر ایسا نہیں کرسکتے تو چیف جسٹس کے عہدے سے استعفیٰ دے کر گھر بیٹھ جائیں –

Related posts

عمران خان نے آل پارٹیز کامفرنس میں شرکت کا اشارہ دے دیا

جو لابی اسرائیل سے بھی نہ ہوسکی وہ تحریک انصاف نے کردکھا ئی -عمران خان

پی ٹی آئی کا اگلا ہدف اقتصادی پابندیاں لگوانے کی قرارداد ہے ؛عرفان صدیقی