حکومت کی جانب سے الیکشن لڑنے والی جماعت کی حالت کیا ہوگئی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگا لینا چاہیے کہ اسی جماعت کے پہلے وزیراعظم کی جگہہ جس خاتون کو وزیراعظم بنایا گیا تھا اس الیکشن میں وہ بھی اپنی سیٹ نہ بچا پائیں -کنزرویٹیو پارٹی کی رہنما و سابق وزیراعظم لز ٹرس بھی اپنی نشست ہار گئیں۔ان کو اپنی ہی جماعت کی جانب سے وزیراعظم بنائے جانے کے بعد عہدہ چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا –
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق لز ٹرس کو لیبر پارٹی کے ٹیری جیرمی سے 600 ووٹ سے شکست ہوئی، سابق وزیراعظم لز ٹرس نے تسلیم کرلیا کہ کنزرویٹیو نے ڈیلیور نہیں کیا۔انہوں نے کہا ہے کہ کنزرویٹیو نے ان پالیسیوں پر کافی حد تک ڈیلیور نہیں کیا جو لوگ چاہتے ہیں، تسلیم کرتی ہوں کہ ہماری پارٹی ٹیکس کم رکھنے اور امیگریشن کو کم کرنے میں ناکام رہی۔لز ٹرس نے کہا ہے کہ بطور وزیراعظم مختصر دور میں چیزوں کو درست کرنے کا موقع ملا تھا، تاہم اب وہ اس پارٹی مین رہتی ہیں یا سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرتی ہیں اس حوالے سے خاتون رہنما کا کہنا تھا کہ فرنٹ لائن میں رہنا چاہتی ہوں یا نہیں، یہ سوچنے کے لیے تھوڑا وقت چاہیے۔تاہ ابھی تک بورس جانسن کے حوالے سے میڈیا پر کوئی خبر نہیں آئی کہ وہ اس وقت کیا سوچ رہے ہیں –