پاکستان میں جہان عوام مہنگائی سے پریشان ہیں وہیں تاجر اور کسان اپنے کاروبار کی مندی سے بہت دلبرداشتہ ہیں لوگوں کی قوت خرید کم ہوتی جارہی ہے جس کے سبب ملکی معیشت بدحالی کا شکار ہے مگر حکمران ایک ہی سبق کئی دہائیوں سے سنائے جارہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں حالات بہتر ہوجائیں گے غیر ملکی سرمایہ کاری آجائے گی ڈالر کا ریٹ کم ہوجائے گا مگر ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا -یہی وجہ ہے کہ اب مایوس �کاشتکاروں نے حکومت کی ناقص گندم خریداری پالیسی اور کاشتکاروں کے مالی استحصال کے خلاف وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کااعلان کردیا۔ ملک بھرمیں گندم کی کٹائی کا آغاز ہو گیا لیکن حکومت کی خریداری پالیسی واضح نہ ہونے کی وجہ سے مڈل مین اورآڑھتیوں نے کاشتکاروں کا استحصال کر کے اپنی تجوریاں بھر نا شروع کر دی ہیں ،سب سے پریشان کن خبر یہ ہے کہ کسانوں نے دھمکی دے دی کہ کسانوں کااستحصال بندنہ کیاگیاتوآئندہ برس گندم کاشت نہیں کریں گے۔ کسان بورڈ کے ضلعی صدرعلی احمدگورایہ نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گندم کی فصل پر مہنگی کھادوں، سپرے اور بجلی کے بھاری بھر کم بلوں کے بعد جب اس کی کٹائی کا وقت آیا توحکومت کی ناقص پالیسی کے باعث گندم کا کوئی خریدار نہیں،کاشتکار باردانہ کے حصول کیلئے دھکے کھارہے ہیں، حکومت کی جانب سے گندم کے باردانہ کے حصول کے لیے بنائی گئی ایپ بھی نہیں چلتی۔حکومت نے گندم کے سرکاری ریٹ میں اضافہ کے بجائے پچھلے سال والا ریٹ 3900 روپے فی من مقرر کیا ہے لیکن سرکاری سطح پر تاحال گندم کی خریداری شروع نہیں ہو سکی۔اوپن مارکیٹ میں آڑھتی کاشتکاروں سے اونے پونے داموں گندم خرید رہے ہیں، اوپن مارکیٹ میں نئی گندم کے بھاؤ سر کاری نرخوں سے 700 سے ایک ہزار روپے فی من تک گر گئے۔مقامی منڈیوں میں کاشتکاروں سے گندم 3000 سے لیکر 3300 روپے تک خریدی جار رہی ہے جبکہ آڑھت اور مزدوری کی مد میں کٹوتیاں بھی کی جاتی ہیں۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سر کاری نرخوں پر گندم خریداری کو یقینی بنایا جائے، اوپن مارکیٹ کے ریٹ سے فصل کے پیداواری اخراجات بھی پورے نہیں ہوتے۔اگر آئندہ فصل کاشت نہ ہو سکی تو ملک میں غذائی بحران آ سکتا ہے جس کے تمام ترذمہ دار حکمران ہوں گے، حکومت نے کسان دوست پالیسی کااعلان نہ کیاتو ملک بھر میں پر امن احتجاجی مظاہرہ کریں گے اوراسے وزیراعلیٰ ہاؤس سمیت تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز ااور تحصیل سطح پر دھرنا کی صورت میں بدل دیا جائے گا۔
کسان تنظیموں کی پنجاب حکومت کو احتجاجی مظاہروں کی دھمکی
16
previous post