کابل چھوڑنے کی وجہ اس شہر کے 6 ملین شہری ہیں: اشرف غنی

سلطنتیں بنتی اور بگڑتی ہیں۔ بادشاہ آتے اور جاتے ہیں۔ لیکن اس دور میں کہ جب سرحدیں بن چکی ہیں اور بادشاہ بھی عوام ہی کے چنیدہ ہیں، جب بھی ایسی صورت حال پیدا ہوتی ہے کہ اسلحے کے ذریعے سے کسی خطے پر کوئی حکومت قابض ہوتی ہے تو ایسی قوموں کی تاریخ بلاشبہ دلچسپی کے قابل ہوتی ہے۔ افغانستان کی تاریخ بھی اس حوالے سے دلچسپ ہے۔ طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کے صدر اشرف غنی کو کابل چھوڑنا پڑا جس کے متعلق انکا تازہ ترین بیان آیا ہے کہ میں نے اس شہر کو ان 6 ملین لوگوں کی خاطر چھوڑا جو یہاں کے مکین ہیں۔ صرف اس لیے کہ انکی جان خطرے میں نہ پڑے۔ اشرف غنی کا کہنا ہے کہ بندوقوں کے منہ بند کرنے کی ایک یہی صورت تھی کہ میں اس شہر کو چھوڑ دیتا۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں اشرف غنی نے کہا کہ میں نے صدارتی محل کے سکیورٹی عملے کی ہدایت پر وہاں سے روانگی اختیار کی۔

سابق افغان صدر کا کہنا تھا کہ کابل کو چھوڑنا میری زندگی کا سب سے مشکل فیصلہ تھا مگر مجھے یقین تھا کہ کابل میں توپوں کو خاموش رکھنے اور لاکھوں شہریوں کو محفوظ رکھنے کا یہی واحد راستہ ہے۔

اشرف غنی نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی کے 20 سال افغان شہریوں کی مدد، جمہوریت کی تعمیر و ترقی، استحکام اور ملکی سالمیت کے لیے وقف کیے، میرے ارادوں میں کبھی افغان شہریوں کو مشکل میں چھوڑنا شامل نہیں تھا۔

سابق افغان صدر نے ایک بار پھر کابل چھوڑتے ہوئے ڈالرز ساتھ لے جانے کی خبروں کی تردید کی اور اسے بے بنیاد الزام قرار دیا۔

Related posts

ضد اور نفرت چھوڑیں : عوام اور ملکی مفاد کے فیصلے کریں ؛عارف عباسی

نواز شریف کا پاک فوج کے آپریشن عزم پاکستان کی حمایت کا اعلان

برطانوی پارلیمنٹ میں 15 برٹش پاکستانی اراکین ؛4 نئے ،11 پرانے چہرے