ارشد شریف کی موت اور پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے بعد پاکستان میں حالات بہت کشیدہ ہیں اس کی حساسیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آج ڈی جی آئی ایس آئی خود پریس کانفرنس کے لیے میڈیا پر آئے – ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کا سینئر صحافی ارشد شریف کی موت پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ہمیں سینئر صحافی ارشد شریف کی موت انتہائی اندوہناک واقع ہے اور ہم سب کو اس کا دکھ ہے-میجر جنرل بابر افتخار اور ڈی جی آئی ایس آئی نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات بھی دیے –
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ارشد شریف پاکستانی صحافت کے ایک آئیکن تھے ، ارشد شریف ایک فوجی کے بیٹے ، ایک شہید کے بھائی اور حاضر سروس افسر کے برادر نسبتی تھے اس لیے ان کے پروگرامز میں فوج اور شہیدوں کے حوالے سے درد اور احساس نظر آتا تھا، شہید کی صلاحیتوں اور قابلیت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ ان کے پروگرام جرنلزم کے دنیا میں یاد رکھے جائیں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ ارشد شریف نے سائفر کے معاملے پر بہت سخت باتیں کیں لیکن اس کے باوجود ہمارے دل میں کسی قسم کے منفی جذبات تھے اور نہ ہیں۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ارشد شریف پاکستان میں محفوظ تھے ان کےاسٹیبلشمنٹ سے بہترین تعلقات تھے اور وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے میں رہے –
انھوں نے پریس کانفرنس میں اس بات کا اظہار کیا کہ ارشد شریف کے قتل میں ایکپاکستانی کا ہاتھ ہے تاہم انھوں نے کہا کہ ابھی ہم خود کو تفتیش میں شامل نہیں کیا تاہم اگر عدلیہ ان کو اس تفتیش میں شامل ہونے کے احکامت دے گی تو وہ اس کا حصہ ضرور بنیں گے – پاک فوج کے افسران نے عمران خان کو بھی شامل تفتیش ہونے کی خواہش کا اظہار کیا –