ڈی آئی جی شارق جمال کو سرکاری ملازمیں کی جانب سے زہر دے کر مارنے کاانکشاف

آج سے 3 ماہ قبل لاہور پولیس کے ڈی آئی جی اچانک مردہ حالت میں پائے گئے تھے جس کے بارے میں ان کی موت کو اتفاقیہ نہیں بلکہ حادثاتی قرار دیا گیا تھا مگر بعد میں یہ بات دب گئی مگر اب 3 ماہ کے بعد اس میں ایک اور ٹرنگ پوائنٹ اس وقت آیا جب مقتول کی بیٹی کی جانب سے اس پر شک وشبہات کا اظہار کیا گیا -ضیال ہے کہ کروڑوں روپے ہتھیانے کے لیے ڈی آئی جی کی جان لی گئی –

 

3ماہ قبل فلیٹ سے مردہ حالت میں ملنے والے ڈی آئی جی شارق جمال کو زہردےکرقتل کرنے کاانکشاف ہوا ہے۔ مرحوم کے اہل خانہ کو خدشہ ہے کہ ان کو پیسوں کی وجہ سے زہر گیا گیا جس کے بعد پولیس نے 3ماہ بعد مقتول کی بیٹی حانیہ شارق جمال کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا۔مقدمے میں 7ملزمان کو نامزد کیاگیا ہے، جن میں سرکاری ملازمہ قرۃالعین،منصور الہی،سمیع اللہ نیازی،شعیب،عمران جاوید بٹ،2ذاتی ملازمین صغیر اور عدیل شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق ڈی آئی جی شارق جمال کی ہلاکت کو طبعی موت ظاہر کر کے ڈرامہ کیا گیا۔ بیٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ ان کے والد کی ہلاکت کے وقت تجوری کھلی ہوئی تھی،8 کروڑ مالیت کے ڈالرز اور 5 لاکھ روپے کیش غائب تھا۔شارق جمال نے متعدد منصوبوں میں انویسٹمنٹ کر رکھی تھی، جب کہ تجوری سے اہم کاغذات بھی غائب تھے۔

Related posts

کچے کا بدنام زمانہ ڈاکو امداد بھیو بھائی نظیر سمیت مارا گیا

احمد فرہاد کی اہلیہ پولیس کی بنائی ایف آئی آر پر دلی رنجیدہ

گنگا رام ہسپتال میں چوری پر پولیس نے عملے کو ہی پکڑلیا