پاکستان میں ڈالر کا ریٹ بڑھنے کی ایک وجہ ڈالر کا مارکیٹ سے غائب کیا جانا ہے -جس کا میڈیا پر بھی بہت شور مچتا ہے اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے ساتھ اہم قوانین متعارف کرانے کا بھی فیصلہ کیا ایک نجی ٹی وی چینل کی خبر کے مطابق ڈالر اور دیگر کرنسی کی ذخیرہ اندوزی پر سزا دینے کیلئے قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے جس
کےتحت غیر ملکی کرنسی کی ذخیرہ اندوزی پرقید اور جرمانے کی سزا کے لیے قانون سازی ہوگی، نئے قانون کا اطلاق غیر ملکی کرنسی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے اداروں اور افراد پر ہوگا۔کیونکہ ڈالر مارکیٹ سے غائب کیے جانے کے بعد بلیک میں فروخت کیا جاتا ہے جو قانونی طور سے جرم ہے –
بیرون ملک سے پاکستان لوٹنے والے مسافروں کی سہولت کے لیے ملک میں غیر ملکی کرنسی لانے کی حد بڑھانے کے لیے بھی قوانین متعارف کرائے جارہے ہیں جس کے تحت بیرون ملک سے آنے والے ایک سال کے دوران ایک لاکھ ڈالر تک ساتھ لاسکیں گے، ملک میں ایک لاکھ ڈالر تک لانے والوں سے آمدن کا ذریعہ نہیں پوچھا جائے گا۔اس وقت ذریعہ آمدن ظاہر کیے بغیر 50 لاکھ روپے مالیت کی کرنسی پاکستان لانے کی اجازت ہے۔