چین کی کاوش رنگ لے آئی ، ایران اور سعودی عرب میں دوریاں سمٹ گئیں : ایران کا سات سال بعد سعودی عرب سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان

ایران اور سعودی عرب جو گزشتہ 40 سالوں سے ایک دوسرے سے ناراض تھے اور جن کا کئی سال سے آپس میں کوئی تجارتی یا سفارتی تعلق نہ تھا اب ماضی کی تلخ یادوں کو بھلاکر ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں کل اس سلسلے میں ایک اور پیش رفت ہورہی ہے �ایران سات سال کی بندش کے بعد منگل کو سعودی عرب میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولنے کے لیے تیار ہے۔ ایران اور سعودی عرب کو قریب لانے میں سعودی عرب نے کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔

 

 

سعودی عرب نے 2016 میں ایران کے ساتھ تعلقات اس وقت منقطع کر لیے تھے جب تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے پر ریاض کی جانب سے شیعہ عالم نمر النمر کی پھانسی کے خلاف احتجاج کے دوران حملے کیے گئے تھے۔ ایران کا سفارتی مشن جسے سعودی حکام نے نکال دیا تھا، علی رضا عنایتی کی قیادت میں سعودی عرب واپس آئے گا، وہ اس سے قبل کویت میں ایران کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

سعودی عرب نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ وہ تہران میں اپنا سفارت خانہ کب دوبارہ کھولے گا یا اپنا سفیر مقرر کرے گا۔ علی رضا عنایتی کو ایران کی طرف سے سعودی عرب کیلئے سفیر مقرر کیا گیا ہے ۔ وہ اس سے قبل وزیر خارجہ کے معاون اور وزارت خارجہ میں خلیجی امور کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر کام کر چکے ہیں -برسوں کے اختلاف کے بعد

 

 

10 مارچ کو مشرق وسطیٰ کے دو ہیوی ویٹس نے چین میں ایک حیرت انگیز مفاہمت کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ تب سے سعودی عرب نے تہران کے اتحادی شام کے ساتھ تعلقات بحال کیے ہیں اور یمن میں امن کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری آنے کے بعد یمن اور سعودی عرب جنگ کے خاتمے کا امکان بھی پیدا ہوگیا ہے –

Related posts

برطانوی پارلیمنٹ میں 15 برٹش پاکستانی اراکین ؛4 نئے ،11 پرانے چہرے

برطانو ی انتخابات میں مسلم امیدواروں نے بڑے بڑے برج الٹ دیے

آسٹریلیا کی پارلیمنٹ پر مظاہرین نے فلسطین کے بینر لگادیے