آج پاکستان کے چوٹی کے وکلاء نے چیف جسٹس سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک بڑی کانفرنس بلائی -جس میں حکومت کو پیغام دیا گیا کہ عدلیہ کے احکامات پر من وعن عمل کریں اگر اس میں کسی بھی قسم کا رخنہ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو حکومت کو عوام کے سخت ترین ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا -انھوں نے عدلیہ کے ججز کی آپسی رنجش پر بھی دکھ کا اظہار کیا
اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کا فیصلہ حتمی ہے، انتخابات 14مئی کو ہی ہوں گے اور یہی وزیراعظم کرائے گا۔عدلیہ کی آزادی سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ملک کا یہ عالم ہے کہ بینچ کی تشکیل دیکھ کر بتا سکتے ہیں فیصلہ کس سائیڈ کا ہو گا، پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان تاریخی جنگ شروع ہو گئی ہے جبکہ سیاسی جماعتیں آپس میں دست و گریباں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں اس حد تک دراڑ پڑ چکی ہےکہ مل کر کام کرنا ممکن نہیں رہا، یہ معاملہ انتہائی سنگین صورت اختیار کر چکا ہے، عدلیہ آئین کی تشریح کرتی ہے تو پارلیمنٹ ترمیم لے آتی ہے، پارلیمنٹ ترمیم کرتی ہے تو عدلیہ اس کی تشریح کرنا شروع کر دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے 90 دن کے اندر الیکشن کرائے جائیں، سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل ہونا چاہیے، وزیراعظم اور لندن سے نواز شریف کہتا ہے وہ بینچ کو نہیں مانتے، ہمیں مل کر یہ سوچنا ہےکہ کیا آئین اور قانون کی بالادستی ہونی ہے یا نہیں، جو عدلیہ کے فیصلے پر عمل نہیں کرے گا وہ نااہل ہو گا۔