وہ پرویز خٹک جنہیں پی ٹی آئی میں شمولیت سے قبل کوئی نہیں جانتا تھا -جنہیں تحریک انصاف نے پہلے وزیراعلیٰ کی کرسی اور پھر وزیر دفاع کی کرسی پر بٹھایا پارٹی سے الگ ہونے کے بعد احسان فراموشی کی ساری حدیں پھلانگ رہے ہیں اور کھل کر عمران خان پر تنقید کررہے ہیں -آج انھوں نے ایک بار پھر کپتان کو آڑے ہاتھوں لیا -نئی پارٹی کی تشکیل کرنے والے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے چیئرمین پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ نیا پاکستان ٹوپی ڈرامہ تھا، ان کا ساتھ نظام بدلنے کیلئے دیا مگر تمام نعرے جھوٹے تھے۔ چیئرمین پی ٹی آئی تمام ملکی پارٹیوں اور لیڈروں سے نفرت کرتے تھے۔مالاکنڈ میں شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اپنے علاوہ کسی کو نہیں مانتے، وہ ڈکٹیٹر ہے، ملک میں صدارتی نظام لانا چاہتے ہیں۔پرویز خٹک نے مزید کہا کہ ہم کسی پارٹی کے پیچھے نہیں گئے اپنی ہمت سے پارٹی بنائی ، کوئی پارٹی انتخابی منشور پر عمل نہیں کرتی، پی ٹی آئی بتائے 4 سال میں کتنی ترقی آئی ہے؟ کہیں پر بھی انصاف نہیں، ہم عوام کو حقوق ان کی دہلیز پر دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے فضلالرحمان پر بھی طنز کے نشتر برسائے ان کا کہنا تھا کہ مولانا کی جنگ اسلام کے لیے نہیں اسلام آباد کیلئے تھی، نواز شریف اور زرداری کی حکومت پر بھی لب کشائی کی اور بولے کہ ماضی کی ملکی قیادت نے ملک کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا، ملک کی سب سے بڑی بیماری بیرونی قرضہ ہے، آئی ایم ایف کا قرضہ ہزار سال میں ختم نہیں ہو سکتا۔پرویز خٹک کے پی کے میں پارٹی کی کارکردگی کی وجہ سے بہت پریشان ہیں ان کے جلسوں میں کرسیاں خالی ہوتی ہیں ان کے تحریک انصاف کو کے پی کے سے ختم کرنے کے دعوں پر بھی بہت زیادہ ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا تھا اور شیر افضل مروت نے تو یہاںتک کہ دیا تھا کہ پرویز خٹک گنا توڑ نہیں سکتا پارٹی کیا توڑے گا-ان انہیں بھی احساس ہورہا ہے کہ وہ پارٹی بنا کر اپنی سیاسی زندگی کی سب سے بڑی حماقت کربیٹھے ہیں اور ان کے لیے اپنی سیٹ نکالنا بھی ناممکن ہوگیاہے –
چیئرمین پی ٹی آئی تمام ملکی پارٹیوں اور لیڈروں سے نفرت کرتے تھے؛پرویز خٹک
18