پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کا سیاسی مستقبل کیا ؟ سپریم کورٹ میں سماعت

آج دوسرے روز بھی باغی اور منحرف ارکان کے حوالے سے حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے ریفرنس پر سماعت ہوئی اور آئی کے آرٹیکل 63 اے پر بہت بات ہوئی جسٹس بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل پانچ رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر، پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک، مسلم لیگ (ن) کے وکیل مخدوم علی خان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے وکیل کامران مرتضیٰ کے علاوہ ایڈووکیٹ جنرل ۔ سندھ، اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل آف پولیس، سیکریٹری داخلہ اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سمیت دیگرکو بھی نوٹسز جاری کیے گئے ۔اس سے قبل سماعت کے دوران جسٹس مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا ایم این اے کے ووٹ کو ڈی سیٹ کرنے سے قبل کی گئی کارروائی میں شمار کیا جاسکتا ہے، ریمارکس دیے کہ 18ویں ترمیم میں ووٹ نہ گننے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے کہا کہ اسمبلی کے لیے منتخب ہونے والے اراکین پارٹی ڈسپلن کے پابند ہوتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 63 -اے کی روح کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ خالی جگہوں کو پُر کرنا عدالت کا کام نہیں، ایسے معاملات کو ریفرنس کے ذریعے حل کرنے کی بجائے پارلیمنٹ میں ہی حل ہونا چاہیے۔

جسٹس بندیال نے کہا کہ عدالت کو قومی اسمبلی میں کورم اور ووٹنگ سے متعلق آرٹیکل 55 کو بھی دیکھنا ہے۔تاہم بنچ کے ایک اور رکن جسٹس اختر نے کہا کہ آرٹیکل 63 -اے کا مقصد پارٹی پالیسیوں سے انحراف کو روکنا ہے۔ پارٹی کی اجتماعی رائے انفرادی رائے سے بالاتر ہوتی ہے۔ جمہوریت کے استحکام کے لیے اجتماعی رائے اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ آرٹیکل 63 اے کی ایک تشریح یہ ہے کہ اختلاف کرنے والوں کے ووٹوں کو شمار نہیں کیا جانا چاہئے۔جسٹس اختر نے مزید کہا کہ آئین نے پارلیمانی پارٹی کو اختیار دیا، پارٹی کے سربراہ کو نہیںاس دوران جسٹس عالم نے کہا کہ کسی کو ووٹ ڈالنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ سپریم کورٹ کیا حتمی فیصلہ دے گی اسکے لیے ابھی چند روز اور انتظار کرنا پڑے گا

Related posts

عمران خان کی دونوں بہنوں کے خلاف عدالتی فیصلہ محفوظ

جو ججز کے خلاف مہم چلائے گا اڈیالہ جیل جائے گا؛ فل کورٹ کا فیصلہ

ضد اور نفرت چھوڑیں : عوام اور ملکی مفاد کے فیصلے کریں ؛عارف عباسی