پاکستان تحریک انصاف کے قائد اس وقت اپنی زندگی کے بدترین دور سے گزر رہے ہیں -ان پر 180 کے قریب مقدمات درج کیے گئے ہیں اور اب 9 مئی کے واقعات میں بھی ان کا نام شامل کرنے کی خبریں میڈیا پر گردش کررہی ہیں -ان پر ایک توشہ خانہ سے تحفے وصول کرکے فروخت کرنے اور ا انہیں اپنے گوشواروں میں شامل نہ کرنے کا بھی کیس ہے -مگر وہ ٹرائل کورٹ کے جج پر اعتماد نہیں کررہے اسی لیے انھوں نے توشہ خانہ ریفرنس ٹرائل کورٹ منتقل کرنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیاگیا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل ممبر بنچ نے توشہ خانہ کیس ٹرائل کورٹ کو بھجوایا،ٹرائل کورٹ کے جج نے چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف دوران حراست فرد جرم عائد کی، اسلام آباد ہائیکورٹ کا توشہ خانہ مقدمہ واپس اسی جج کو بھیجنا بدنیتی ہے۔
درخواست میں مزید موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی فوجداری کارروائی کی درخواست قابل سماعت قرار دینا خلاف قانون ہے، ڈسٹرکٹ جج میانوالی کے اختیارات اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ جج استعمال نہیں کر سکتے،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ٹرائل کورٹ کو کیس واپس بھیجنے اور 7روز کے اندر فیصلہ کرنے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ ان کی اس درخواست کو قبول کرتی ہے یا نہیں اور اگر سپریم کورٹ سے انہیں ریلیف نہ ملا تو ان کی مشکلات میں اور اضافہ ہو جائے گا –