لاہور: انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) پنجاب نے 25 مئی کو اسلام آباد کی طرف پی ٹی آئی کے لانگ مارچ-آزادی مارچ کے دوران پولیس کی اضافی نفری کے استعمال کے بارے میں علاقائی پولیس افسران (آر پی اوز) اور سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
پولیس حکام کو لکھے گئے خطوط کے مطابق آئی جی پنجاب نے ان سے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف درج انسداد دہشت گردی کے مقدمات، 25 مئی کو پارٹی رہنماؤں پر تشدد، معیاد ختم ہونے والے آنسو گیس کے شیلوں کے استعمال اور رات گئے تک کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کو کہا۔

خط میں پوچھا گیا کہ کیا پولیس کے پاس پی ٹی آئی کے آزادی مارچ سے پہلے چھاپوں کے وارنٹ تھے اور کیا خواتین تلاش کرنے والے گھروں کے اندر چھاپوں کا حصہ تھے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ شیخوپورہ، حسن ابدال اور اٹک میں پولیس فورس کیوں استعمال کی گئی۔
خط میں سی سی پی او لاہور سے یاسمین راشد، راشد خانم اور سینیٹر اعزاز چوہدری کے خلاف تشدد اور سینیٹر ولید اقبال کی رہائش گاہ پر چھاپے کی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ‘کس کے کہنے پر پولیس نے راوی پل پر پی ٹی آئی کے کارکنوں پر تشدد کیا،’ خط میں اس حوالے سے مکمل رپورٹ طلب کی گئی۔
آئی جی پنجاب سے خط میں صحافی عمران ریاض کو ہراساں کرنے کی رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے۔
فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور چنیوٹ کے ضلعی پولیس افسران (ڈی پی اوز) کو خط میں مانگے گئے جوابات کا فوری جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔