عمران خان نے جس طرح 10 ماہ مشکلات کا صبر اور استقامت سے مقابلہ کیا اس کی توقع نہ کوئی پاکستانی کررہا تھا نہ سیاست دان اور نہ مختلف اداروں میں بیٹھے افراد مگر اب سب کو علم ہوگیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو آگے لے جانا ہے تو سب کو مل بیٹھ کر بات کرنا پڑے گی ورنہ ہر وقت دوسرے ممالک کی منتیں ترلے اور چاپلوسیاں کرنا ہوں گی -سیاسی جماعتوں کو تو اچھی طرح علم ہوگیا ہے کہ اب ایک دو نہیں چاروں صوبوں میں پی ٹی آئی کو ہی ووٹ پڑا کرے گا اور باقی وہ جماعتیں اسمبلیوں میں کچھ حصہ لے پائیں گی جن کو خان صاحب کی حمایت حاصل ہوگی اس لیے وہ بھی اب عمران خان کے ساتھ ہاتھ ملانے کو بالکل تیار بیٹھے ہیں -جس کی تازہ ترین مثال رانا ثنا اللہ کا دیا گیا کل کا انٹرویو اور نجم سیٹھی کے اس ہفتے کے پروگرام ہیں –
وزیراعظم شہبازشریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اور عمران خان ایک حقیقت ہیں۔ ان کے ساتھ گرینڈ ڈائیلاگ کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔نجی ٹی وی کے ایک انٹرویو میں مشیر وزیراعظم رانا ثنااللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے پاس گرینڈ ڈائیلاگ کے سوا کوئی آپشن نہیں۔ ڈائیلاگ غیر مشروط ہوں گے تاہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی پر بھی اتفاق ہوسکتا ہے۔رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو ماننا ہوگا کہ جس طرح وہ ایک حقیقت ہیں اسی طرح نواز شریف اور آصف زرداری بھی ایک حقیقت ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ڈائیلاگ پولیٹیکل ہے تو اس میں سیاسی جماعتوں کو ہی شامل ہونا چاہئے، دوسرے سٹیج پر گرینڈ ڈائیلاگ میں ادارے شامل ہوسکتے ہیں، گرینڈ ڈائیلاگ میں ادارے شامل ہوں گے تو ہی بات بنے گی۔