پیکا آرڈیننس 2022 لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

لاہور: الیکٹرانک کرائمز (ترمیمی) ایکٹ (پیکا) آرڈیننس 2022 کو آئینی پٹیشن کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے، جس میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر اسے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

ایڈووکیٹ چوہدری سعید ظفر نے پیکا آرڈیننس کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔ درخواست گزار نے نشاندہی کی کہ آرڈیننس نے آئین میں درج بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔

Image Source: ipb

انہوں نے دلیل دی کہ آئین کا آرٹیکل 19 آزادی اظہار کی ضمانت دیتا ہے، اور مذکورہ آرڈیننس سراسر خلاف ورزی اور آرٹیکل 19 سے متصادم ہے۔

درخواست میں اعتراض کیا گیا کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس کا اجراء آئین کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں عدالت سے پیکا آرڈیننس 2022 کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔صدر عارف علوی کی جانب سے جاری کیے گئے پیکا ترمیمی آرڈیننس میں کسی شخص کی تعریف میں کوئی بھی کمپنی، ایسوسی ایشن، ادارہ یا اتھارٹی شامل کی گئی ہے۔ آرڈیننس کے سیکشن 20 میں ترمیم کر کے کسی بھی شخص کی شناخت پر حملے کی صورت میں سزا کو 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کر دیا گیا ہے۔

Related posts

عمران خان کی دونوں بہنوں کے خلاف عدالتی فیصلہ محفوظ

جو ججز کے خلاف مہم چلائے گا اڈیالہ جیل جائے گا؛ فل کورٹ کا فیصلہ

میں عمران خان کو ویڈیو لنک پر دیکھنا چاہتا ہوں ؛ اے ٹی سی جج کا حکم