سوشل میڈیا پر کل سارا دن یہ خبر گردش کرتی رہی کہ ملک میں پٹرول کی قلت ہوگئی ہے یا پٹرول پمپ مالکان کو علم ہوگیا ہے کہ پٹرول کی قیمت میں پھر اضافہ کیا جارہا ہے اس لیے انھوں نے پڑول کی مصنوعی شارٹج کرکے پٹرول پمپ بند کردیے ہیں اب اس پر وفاقی حکومت کی وضاحت آگئی ہے – پنجاب کے مختلف شہروں میں پیٹرول پمپس کی بندش کی خبریں آنے کے بعد وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے رد عمل جاری کر دیاہے۔
مصدق ملک کا کہنا ہے کہ ملک میں 20 دن سے زیادہ کا پیٹرول موجود ہے، ، 15 فروری سے پہلے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی امکان نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جاننا چاہوں گا کہ پیٹرول پمپس پر مسائل کہاں آرہے ہیں؟ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے آج صبح میٹنگ ہوئی ، ملک میں 20 روز کا پیٹرول اور 25 دن کا ڈیزل موجود ہے ، کوئی پیٹرول پمپ والے محدود پیٹرول فراہم کررہے ہیں تو نشاندہی ہونی چاہیے، آئی ایم ایف کے ابھی کے مذاکرات کا پیٹرول کی قیمت سے تعلق نہیں، ملک میں پیٹرول کی کوئی کمی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی بار ایک دن پہلے پیٹرول کی قیمت کے اعلان کی وجہ ملک میں پٹرول کی شارٹج کو روکناتھا ، مصدق ملک نے پٹرول مالکان پر واضح کیا کہ اگر کوئی پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کرے گا تو کارروائی ہوگی، اگر کوئی دس پندرہ لاکھ کے منافع کیلئے اپنا لائسنس اور کاروبار بند کرنے کیلئے تیار ہے توٹھیک ہے ہم بھی ان کا کاروبار بند کرنے کیلئے تیار ہیں، انھوں نے تاجروں پر واضح کردیا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں آٹھ دس دن میں کوئی اضافہ نہیں ہورہا۔
یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ پی ایس او کیلئے 6 کروڑ 80 لاکھ لیٹر پیٹرول کی درآمد کی ایل سی کھول دی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بحری جہاز پیٹرول لے کر13ے 15 فروری تک بندرگاہ پہنچے گا۔ اطلاعات کے مطابق راولپنڈی ،نارووال ، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سرگودھا میں بیشتر پیٹرول پمپس بند ہیں۔ پیٹرول پمپس پر پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت بند ہ ہونے کے بعد چند کھلے پیٹرول پمپس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں جو ایک لیٹر پٹرول مہنگی قیمت پر فوخت کررہے ہیں ۔شکر گڑھ،خوشاب،گوجرہ، منڈی بہاؤ الدین میں بھی پیٹرول پمپس بند ہونے کی اطلاعات ہیں۔ شہریوں کی جانب سے یہ بھی شکایت کی گئی ہے کہ جو پیٹرول پمپس کھلے ہیں وہاں موٹر سائیکل والوں کو 200 روپے اور گاڑی والوں کو 500 روپے کا پیٹرول دیا جا رہا ہے۔