پاکستان مسلم لیگ ق جس کی حمایت سے تحریک انصاف کی اب تک پنجاب میں حکومت قائم ہے -اس بات کا احساس مونس اور پرویز الہی کو ہے اب جب عمران خان نے پرویز الہی کو اسمبلی تحلیل کرنے کےکہا تو انھوں نے عمران خان سے 2 مطالبات کردئے –
اگرچہ یہ خبر اس چینل نے بریک کی ہے جس کی عمران خان سے شدید رقابت اور چپقلش چل رہی ہے مگر ایسا ہونے کی توقع ہر دانشور کررہا ہے –
مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الٰہی نے عمران خان سے پنجاب اسمبلی ٹوٹنے سے قبل سیٹ ایڈجسٹمنٹ مانگ لی، یہ بھی اطلاعات ہیں کہ تحریک انصاف سے اگلی بار پھر وزارت اعلیٰ کی بھی یقین دہانی مانگی گئی ،
سابق آرمی چیف کے حق میں بیان دینے کی وجہ سے عمران خان چودھری پرویز الٰہی سے نالاں ہیں اس پر عمران ریاض خان بھی کھل کر گفتگو کرچکے ہیں کہ ق لیگ کسی بھی وقت عمران خان کے لیے مسائل پیدا کرسکتی ہے
-تاہم ابھی تک پرویز الہی ایک ہی بات کہتے آئے ہیں کہ و ہ کپتان کے ساتھ تھے ہیں اور رہیں گے – اس بار زیادہ امکان یہی ہے کہ ق لیگ 10 قومی اور 20 صوبائی اسمبلیوں کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ مانگے گی مگر کپتان کی کوشش یہ ہوگی کہ ق لیگ کسی طرح تحریک انصاف میں ضم ہوجائے پھر پرویز الہی کو وزیراعلیٰ بنانا کپتان کے لیے آسان ہوگا ورنہ تحریک انصاف کے ممبران صوبائی اسمبلی اس پر اعتراض کریں گے –