پاکستان میں میڈیا آزاد نہیں : سختیاں بھی بلاجواز قرار

فریڈم آن دی نیٹ” رپورٹ 2021 کے مطابق پاکستان میں میڈیا پر بے جا اور بلا جواز پابندیاں ہیں ، رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ استعمال کرنےوالوں کو گرفتاریوں ، قید اور جسمانی حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔امریکی تھنک ٹینک ، فریڈم ہاؤس ، جو انسانی حقوق کا سالانہ مطالعہ کرتا ہے۔ اس سال ، 70 ممالک میں2020 اور 2021 کے لیے انٹرنیٹ کی آزادی کی جانچ کی ہے ، جو دنیا کے انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں میں 88 فیصد ہے۔۔

رپورٹ کے مطابق 70 ممالک میں سے پاکستان ان 21 ممالک میں شامل ہے جنہیں انٹرنیٹ کی آزادی کے لحاظ سے “آزاد نہیں” ۔ وہ ممالک جہاں میڈیا پر پبندیاں بھت زیادہ ہیں ان ممالک میں ایران ، چین ، ترکی اور سعودی عرب پاکستان سے آگے ہیں ۔ جبکہ ہندوستان کو “جزوی طور پر آزاد” کے طور پر درج کیا گیا تھا اور برطانیہ اور آسٹریلیا کو “آزاد” سمجھے جانے والے ممالک میںسب سے آگے شامل کیا گیا ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے لیے پاکستان کے اندر بہت زیادہ پابندیاں ہیں ۔”

انٹرنیٹ کنٹرول کے زمرے میں بھی ، پاکستان ان ممالک میں شامل تھا جہاں سوشل میڈیا کو بلاک کیا گیا تھا۔ جہاں سیاسی ، سماجی اور مذہبی مواد بلاک کر دیا گیا تھا۔ حکومت کے حامی مبصرین آن لائن مباحثوں میں ردو بدل کرتے ہیں۔ اور بلاگرز اور انٹرنیٹ صارفین کو گرفتارکیا گیا ، قید کیا گیا اور جسمانی طور پر سماجی یا سیاسی مواد کے لیے حملہ کیا گیا اسی لیے، فریڈم ہاؤس نے پاکستان کو 100 میں سے 25 پوائنٹ دیے۔میانمار ، بیلاروس اور یوگنڈا میں سب سے زیادہ بگاڑ سب سے زیادہ میڈیا پر قدغن لگانے والے ممالک قرار پائے ، جہاں انتخابی اور آئینی بحرانوں کے درمیان ریاستی فورسز نے کریک ڈاؤن کیا۔ میانمار کے 14 نکاتی اسکور میں کمی ، فریڈم آن نیٹ پروجیکٹ شروع ہونے کے بعد سب سے زیادہ رجسٹرڈ ہے۔

پاکستان میں میڈیا پر اتنی سختی اس لیے بھی قابل افسوس ہے کہ عمران خان کی حکومت بنانے میں اور اس کے جلسوں کی کورج کرکے الیکشن جتوانے میں میڈیا اور سوشل میڈیا کا بہت بڑا کردار ہے تاہم اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ 2020 میں سوشل میڈیا پر جو عریانت اور مزیبی نفرت سے بھرپور پیغامات نشر ہورہے تھے وہ ملک کی سلامتی کے لیے کسی وقت بھی خطرہ بن سکتے تھے اس لحاظ سے پابندی جائز تھی لیکن پیمرا کے ذریعے میڈیا پر جو دباؤ ڈالا گیا وہ بلا جواز اور غیر اخلاقی حرکت ہے جس کے خلاف پوری صحافتی برادری سراپا احتجاج ہے

Related posts

فواد چوہدری نے شاہد آفریدی کو ” ڈفر ” قرار دے دیا

لاہور کے کئی علاقوں میں ہر گھنٹے بعد لوڈشیڈنگ ہورہی ہے ؛نجی چینل کا دعویٰ

سائفر کیس میں کپتان اور نائب کپتان کی سزا معطلی پر رانا ثنا اللہ کا ردعمل