پاکستان میں میڈیا ، صحافیوں کے ساتھ کیا ہوا اس پر تو کتابیں لکھی جا سکتی ہیں،گزشتہ درخواست پر فیصلہ ہو جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، جو لوگ پیچھے ہٹے ان کی بھی کمزوری ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
اسلام آباد (انٹرنیوز) چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان میں میڈیا، صحافیوں کے ساتھ کیا ہوا اس پر تو کتابیں لکھی جاسکتی ہیں، گزشتہ درخواست پر فیصلہ ہو جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، جو لوگ پیچھے ہٹے ان کی بھی کمزوری ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو جاری نوٹسز سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔سماعت کے آغاز پراٹارنی جنرل منصور عثمان اور وکیل بیرسٹرصلاح الدین روسٹرم پر آئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگرگزشتہ درخواست پر فیصلہ ہو جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، جو لوگ پیچھے ہٹ گئے ان کی بھی کمزوری ہے۔ ہم نے 2021میں ازخود نوٹس لیا تھا، اس وقت صحافیوں کو ہراساں کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت یہ معاملہ2رکنی سے 5رکنی بنچ کے سامنے چلا گیا، کہا گیا صرف چیف جسٹس سوموٹو نوٹس لے سکتے ہیں، وہ معاملہ ایف آئی اے نوٹس ملنے سے زیادہ سنگین تھا۔بیرسٹرصلاح الدین نے کہا کہ دونوں معاملات کی اپنی اپنی سنگینی ہے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دونوں کو ایک جیسا سنگین نہیں کہہ سکتے، ایف آئی اے نوٹس مکمل غیر قانونی بھی ہو چیلنج ہو سکتے ہیں، الزام تو لگایا جاتا ہے مگر عدالت پیش ہو کر موقف نہیں دیا جاتا، اس عدالت کوکسی کواستعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،ہم بھی جانتے ہیں کہ ایف آئی آر کیسے ہوتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی سنجیدہ جرم تھا یا پھرصرف تنگ کرنے کیلئے ایف آئی آرکاٹی گی، لوگ ماضی کو جلد بھول جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے انکوائری درج کرنے کے بعد گرفتاری کا اختیاررکھتی ہے، اس اختیارکو میڈیا اورصحافیوں کی آوازدبانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا ہم کسی ایف آئی آر کو درج ہونے سے روک سکتے ہیں؟ ایف آئی آرغلط ہوسکتی ہے مگراسے کیس ٹو کیس ہی دیکھا جائے گا۔ پاکستان میں میڈیا اورصحافیوں کیساتھ کیا ہوا اس پرتوکتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔بیرسٹرصلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ پیکا کی ایک سیکشن 20 ہے جس کا باربارغلط استعمال کیاجاتا ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ایف آئی اے نے عامر میراورعمران شفقت کیخلاف مقدمات واپس لینے کی یقین دہانی کرائی ہے ، ایف آئی اے حکام کے مطابق مقدمات واپس لینے کیلئے درخواستیں دائرکی جائیں گی۔سپریم کورٹ نے بعد ازاں کیس کی سماعت 27 مارچ تک ملتوی کردی۔
پاکستان میں صحافیوں کے ساتھ کیا ہوا اس پر تو کتابیں لکھی جا سکتی ہیں؛ چیف جسٹس
24