آج پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ کی جانب تھیں مگر عدالت کی جانب سے ایک بار پھر تحمل کا مظاہرہ کیا گیا اور سیاستدانوں کو مذید مزاکرات کے لیے وقت دے دیا مگر جب تک عدالت کا آرڈر سامنے نہیں آجاتا اس بارے میں کوئی بات نہیں کی جاسکتی کہ اب عدالت کا موڈ کیا ہے -مگر دوسری جانب پارلیمنٹ کھل کر چیف جسٹس کے خلاف اپنا موقف بیان کیے جارہی ہے-اس پر تحریک انصاف کو بھی اب ایسا مھسوس ہورہا ہے کہ سڑکوں پر آنے کے علاوہ ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے -اس پر شیخ رشید کا ردعمل بھی سامنے آگیا –
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا ہے کہ قبضہ گروپ بند گلی میں داخل ہو چکا ہے یہ چوروں سے نجات اور آئین کی فتح کا ہفتہ ہے، کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، رات1 بجے انہوں نے چال چلی ، وزیر اعظم کا رات1 بجے چیئرمین سینیٹ سے رابطہ ہواوہ بھی ناکام ہوا ۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ کہتے ہیں ججز کو استحقاق کمیٹی میں لائیں گے، فضل الرحمٰن کہتے ہیں ہم ان ججز کا فیصلہ نہیں مانتے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 42 افراد نے اس ماہ ٹھٹھہ میں خودکشی کی ہے، بلاول کو کیا کرنا ہے، اپنے سیلاب زدگان میں 5 روپے نہیں دے سکا، ایک سال سے 5 ڈالر ملک میں نہیں لاسکا، نہ آئی ایم ایف ڈیل ہوئی۔نہ کوئی معاشی بحران حل ہوا نہ سیاسی، صرف جوڈو کراٹے چل رہا ہے، قبضہ گروپ بند گلی میں داخل ہو چکا ہے۔مگر آج کی سماعت کے بعد اس بات کی امید پیدا ہوگئی ہے کہ اب حکومت اور اپوزیشن مزاکرات کی طرف جائیں گے –