گزشتہ روز پاکستانی صحافی مونا خان کو یونان میں پاکستان کا قومی پرچم لہرانے کے جرم میں گرفتار کیا گیا، وہ ہائیکنگ کیلئے یونان گئی تھی ، کوچ محمد یوسف نے بتایا تھا کہ پولیس نے ان کا فون بھی قبضے میں لے لیا ہے۔کوچ کا کہنا تھا کہ مونا سے میرا آخری رابطہ گرفتاری سے ایک گھنٹہ قبل ہوا تھا، وہ اپنے بیٹے کو ایتھنز میں چھوڑ کرگئی تھیں۔خیال رہے مونا خان سرکاری ٹی وی میں اینکر پرسن ہیں، وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ بیرون ملک روانہ ہوئی تھیں، ان کی مبینہ آڈیو گفتگو بھی منظر عام پر آئی۔آڈیو ٹیپ میں انہوں نے بتایا تھا کہ یونان میں تمام ہائیکرز ایک ساتھ جمع ہوئے تھے، جب میں نے پاکستانی پرچم نکالا تو پولیس نے مجھے حراست میں لے لیا، مجھ سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ پاکستان کا پرچم لہرائیں گی، میں نے جواب دیا کہ ہاں میں پاکستان کا پرچم لہراوں گی ،اس پر یونان پولیس نے مجھ سے بدسلوکی کی۔
کوچ یوسف نے مونا کی رہائی کے لئے پاکستانی حکومت سے اقدامات کی اپیل کی تھی، جس کے بعد آج ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی اینکر اور میراتھن رنر مونا خان کی یونان میں گرفتاری کا معاملہ پاکستانی سفارتخانے نے یونانی حکام کے سامنے اٹھایا ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ یونانی حکام سے مونا تک قونصلر رسائی مانگی ہے، یونان میں پاکستانی سفارتخانہ میراتھن رنر کی گرفتاری کی وجوہات معلوم کررہا ہے کہ کیا صرف پرچم لہرانے پر ان کو گرفتار کیا گیا ہے یا انھوں نے کوئی ایسے الفاظ بول دیے جس کی وجہ سے پولیس کو ایکشن لینا پڑا یہ تو مونا خود ہی بتائیں گی کہ آخر معاملہ اتنا کیوں بگڑا ؟ ذرائع نے مزید بتایا کہ یونانی حکام نے مونا خان تک قونصلر رسائی فراہم کر دی ہے، جس کے بعد پاکستانی سفارت خانے کے حکام جیل پہنچ گئے،جس کے بعد امکان ہے کہ جلد مونا کو رہا کردیا جائے گا –
پاکستانی صحافی مونا خان یونان میں پاکستانی پرچم لہرانے کے جرم میں گرفتار
17