کرونا وبا کے دوران بورس جانسن ملک کا نظام چلانے میں بری طرح ناکام ہوئے تھے اور خود بھی کئی روز کرونا کے سبب موت اور زندگی کی کشکمش کا شکاررہے جس پر ان پر پارلیمنٹ میں شدید تنقید ہوئی اور ان کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا -تاہم بورس جانسن اپنی پارلیمنٹ کے اس فیصلے پر مظمئن نہ ہوئے آور آج سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفی دے دیا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق کورونا وبا کے دوران سرکاری رہائش گاہ میں پارٹی تنازعے کا نتیجہ نکل آیا ، مارچ میں پارلیمنٹ کو دیے گئے شواہد میں بورس جانسن نے پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ یہ رپورٹ پرویلجز کمیٹی نے تیار کی ، کمیٹی نے رکن پارلیمنٹ بورس جانسن پر 10 روز سے زائد ایوان میں داخلے کی پابندی لگانے کی سفارش کی تاہم سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ کی رکنیت سے جذباتی انداز سے استعفی دے دیا۔ بورس جانسن نے استعفے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی ثابت نہیں کرسکی کہ انہوں نے جان بوجھ کر پارلیمنٹ کو گمراہ کیا۔
سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کمیٹی کو کنگرو کورٹ سے بھی تشبیہ دی اور الزام لگایا کہ انہیں سیاست سے باہر کرنے کی سازش کی گئی ہے۔ بورس جانسن نے اپنی ہی کنزرویٹو پارٹی کے وزیراعظم رشی سونک پر بھی تنقید کرڈالی ، ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت وہ پارلیمنٹ چھوڑ رہے ہیں اور انہیں اس پر افسوس ہے۔