عمران خان کے دور حکومت میں سرکاری ملازمین کی زیادہ سے زیادہ ملازمت کی عمر کی حد 65 سال مقرر کی گئی تھی جسے اب ایک سرکولر کے ذریعے ختم کردیا گیا ہے ایسا لگتا ہے کہ اس کا مقصد ملک میں اہم عہدوں پر فائز چند افراد کو ایکٹینشن دینا ہے -اب وہ خود یہ ایکٹینشن لیتے ہیں یا انکار کردیتے ہیں یہ تو 6 ماہ میں معلوم ہوہی جائے گا -وفاقی کابینہ نے اہم تعیناتیوں میں 65 سال تک عمر کی حد ختم کر دی جس سے ماہانہ 20 لاکھ روپے تک کی تنخواہ پر نئی تعیناتیوں کی راہ ہموار ہو گئی۔
وفاقی کابینہ نے تعیناتیوں میں پی ٹی آئی دور حکومت کی پالیسی میں ترامیم کرتے ہوئے اہم تعیناتیوں میں 65 سال تک عمرکی حدختم کر دی ،یہ ترمیم وفاقی کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے سمری کی منظوری کے بعد کی گئی ، کابینہ نے سپیشل پروفیشنل پے سکیلز پالیسی 2019 میں ترامیم کی منظوری دی۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب 65 سال کے بعد تعیناتی اور موجودہ تعیناتی میں 65 سال کے بعد توسیع ہو سکے گی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی تھی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے عمر کی حد میں ترامیم تجویز کی تھیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں نئے ٹیلنٹ کے فروغ کے لئے 2019 کی پالیسی میں ترامیم ضروری تھیں، وفاقی حکومت نے وفاقی وزارتوں اور ڈویژنزکی استعداد کار بڑھانےکا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان ترامیم کے ذریعے باصلاحیت پیشہ ور افراد، تکنیکی ماہرین اور کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کی جائیں گی، وفاقی حکومت عالمی معیارکا ٹیلنٹ پول بنانے پر کام کر رہی ہے، وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز میں گورننس کے نظام میں جدت لا کر مزید موثر بنایا جائےگا۔
وفاقی کابینہ نے اہم تعیناتیوں میں 65 سال تک عمر کی حد ختم کر دی
14