وزیراعظم شہباز شریف نے تمام مسائل حل کرنے کے بعد یکم مئی تک ملک میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ بندش کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گرمی کے موسم میں لوڈ شیڈنگ سے عوام کو مشکلات میں نہیں ڈالا جا سکتا۔
شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ایندھن کی فراہمی کا ایک مستقل اور ہموار طریقہ کار وضع کیا جائے اور گرمی کے موسم میں ایک ماہ کی پیشگی منصوبہ بندی کی جائے۔
وزیراعظم نے خسارے میں جانے والی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے خسارے کو ختم کرنے کے لیے طویل مدتی موثر منصوبہ بندی کی بھی درخواست کی۔

شہباز شریف نے فصلوں کی کٹائی کے دوران ڈیزل کی مصنوعی قلت کی شکایات کا بھی نوٹس لے لیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ کسانوں کو زراعت سے متعلقہ مشینری چلانے کے لیے ڈیزل کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں ضلعی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کسانوں کو ڈیزل حاصل کرنے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے کے دوران بند ہونے والے ستائیس پاور ہاؤسز میں سے بیس کو فعال کر دیا گیا ہے۔ نتیجتاً بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پچھلی حکومت نے پاور ہاؤسز کو چلانے کے لیے ایندھن کی بروقت فراہمی کو یقینی نہیں بنایا۔ لوڈ شیڈنگ کے دیگر عوامل پاور ہاؤسز کی بروقت مرمت اور دیکھ بھال میں مجرمانہ غفلت تھی۔ موجودہ حکومت نے دو ہفتوں میں نہ صرف ایندھن کا بندوبست کیا بلکہ بجلی کی پیداوار بڑھا کر لوڈشیڈنگ کے مسئلے کو بھی حل کیا جا رہا ہے۔
بتایا گیا کہ بجلی کی مجموعی پیداوار اٹھارہ ہزار پانچ سو میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔ طلب کے لحاظ سے پانچ سو سے دو ہزار میگاواٹ کا شارٹ فال ہے۔