وزیراعظم عمران خان نے سرکاری ہسپتالوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ نجی شعبے کے بہترین طرز عمل کو اپنائیں اور میرٹ پر پیشہ ور افراد کو شامل کریں تاکہ مریضوں کے علاج معالجے کو ان کی سہولیات میں یقینی بنایا جا سکے۔
وہ پیر کو اسلام آباد میں پمز کے نئے ایمرجنسی بلاک اور تین سو بستروں کے نئے ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پمز میں ملک کا سب سے بڑا ہسپتال بننے کی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں تعمیر کی جانے والی نئی ایمرجنسی جدید ترین ہو گی اور ایمرجنسی مریضوں کو مکمل طور پر پورا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ 1985 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اب وفاقی دارالحکومت میں نیا ہسپتال بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی سہولت سے موجودہ سہولیات پر بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔
ہیلتھ کارڈ کے اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا پہلا بڑا قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام کم آمدنی والے طبقے کو علاج معالجے کے حصول میں درپیش مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے صحت کے شعبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نجی شعبے کو ملک کے دور دراز علاقوں میں ہسپتال کھولنے کی ترغیب ملے گی۔
عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے معیشت اور تعلیم سمیت ہر شعبے میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاشی اشاریے درست سمت میں ہیں اور عالمی ادارے بھی ملک کی پائیدار ترقی کا اعتراف کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے پانچویں جماعت تک یکساں نصاب بھی متعارف کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رحمت اللعالمین اتھارٹی کے قیام کا مقصد نوجوانوں کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور تعلیمات سے آگاہ کرنا بھی ہے۔
اس موقع پر اپنے تاثرات میں معاون خصوصی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ پمز کی نئی ایمرجنسی دو سال کی مدت میں مکمل ہو جائے گی جبکہ نئے ہسپتال کی تعمیر سے وفاقی دارالحکومت کے رہائشیوں کو بڑا ریلیف ملے گا۔