قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ حکومت صنعتی شعبے کی سہولت کے ذریعے برآمدات کے فروغ کے لیے ٹھوس کوششیں کر رہی ہے تاکہ اس کے اخراجات کو کم کیا جا سکے اور خام مال پر ڈیوٹی کو معقول بنایا جا سکے۔
سوالات کے دوران ایک سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت عالیہ حمزہ ملک نے کہا کہ حکومت کی سمجھدار پالیسیوں کی وجہ سے گزشتہ سال ملک کی برآمدات 25 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ برآمدی شعبوں کے لیے گیس کی قیمتوں کو معقول بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو اس سال جون تک بجلی کے نرخ میں پچاس فیصد ریلیف دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1623 ٹیرف لائنوں پر دو فیصد کی کسٹم ڈیوٹی ہٹا دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ میک ان پاکستان انیشی ایٹو ‘‘ کو نافذ کرنے کے لیے 112 ٹیرف لائنوں پر ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے۔
عالیہ حمزہ ملک نے کہا کہ حکومت گہری تجارتی سفارت کاری بھی کر رہی ہے اور مقامی تاجروں اور صنعت کے لیے آزاد تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے) اور ترجیحی تجارتی معاہدہ (پی ٹی اے) کے ذریعے نئی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے افریقی خطے میں غیر روایتی منڈیوں میں برآمدات کو فروغ دینے کے لیے لک افریقہ پالیسی اقدام شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انڈونیشیا تک مارکیٹ تک رسائی حاصل کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تھائی لینڈ اور ایران سمیت دیگر ممالک کے ساتھ ایف ٹی اے پر بات چیت کے عمل میں ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ حکومت نے معیشت کی بحالی ، اقتصادی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے اور ملک میں روزگار پیدا کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے کئی خصوصی اقدامات کیے جن میں تعمیراتی پیکیج ، ٹیکسٹائل پیکیج ، کامیاب جوان اقدام ، سی پیک کے ذریعے روزگار کی پیداوار اور معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کا سبز محرک پیکج شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام رکاوٹوں کے باوجود حکومت کے پہلے سال تقریبا 2.32 ملین ملازمتیں پیدا ہوئیں۔
اب ایوان کی توسیع کر دی گئی ہے۔