پاکستان میں مقیم لاکھوں کسان گندم کی اتنی بڑی مقدار ملک میں منگوانے پر بہت پریشان ہیں انہیں خدشہ ہے کہ ان کی گندم کوئی نہیں خریدے گا اور وہ سارا سال گندم اگا کر خود بھوکے رہین گے کیونکہ ان کے پاس چیزیں خریدنے کے پیسے نہیں ہوں گے -اسی وجہ سے پاکستان کسان اتحاد نے 21مئی سے احتجاج اور پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی گرفتاری کا مطالبہ کر دیا۔
یوکرین سے لاکھون من گندم منگوانے اور گندم پہلے سے وافر مقدار میں موجود ہونے کی وجہ سے کسانوں سے گندم حکومت کی طے کردہ قیمت پر بھی نہیں خریدی جا رہی، جس پر کسان سراپا احتجاج ہیں۔ احتجاج کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے گزشتہ روز 15کسان تنظیموں کا اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس کے بعد پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے مطالبہ کیا ک سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ، بیوروکریٹس اور درآمد کنندگان کو گرفتار کیا جائے اور اس سکینڈل سے متاثر ہونے والے گندم کے کسانوں کی تلافی کی جائے۔ انہوں نے نگران حکومت کی طرف سے 34لاکھ ٹن گندم کی درآمد پر 330ارب روپے ضائع کرنے پر سخت مایوسی اور دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ اس میں سے 13لاکھ ٹن کیڑا لگی گندم تھی جو کھانے کے قابل ہی نہیں۔دوسری طرف پاکستان کسان اتحاد کے صدر ملک ذوالفقار اعوان نے بھی گندم سکینڈل میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کرکے ان کے خلاف نیب عدالتوں میں مقدمات چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے پرائیویٹ سیکٹر کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دینے کی پالیسی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ لگتا یہی ہے کہ یہ معاملہ اگر عدالتوں میں چلا گیا تو نگران حکومت کے لیے گلے میں پھنسی ہڈی بن جائے گا -کیونکہ موجودہ حکومت بھی نگران حکومت کے اس فیصلے کو کسی طور قبول کرنے کو تیار نظر نہیں آرہی اور الزام عائید کررہی ہے کہ اس فیصلے کے نتیجے میں نگران حکومت نے اربوں روپے کمائے –
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑنے لگا
21