9 مئی کے حملوں سے متعلق نگران حکومت کی رپورٹ میں عمران خان اور دیگر کیخلاف عائد کردہ اپنے الزامات کے حوالے سے شواہد سامنے نہ لائے جاسکے جس سے پی ٹی آئی کے اس موقف کو تقویت ملی کی ان کے کپتان اور کسی بھی اہم سینئر رہنما کا ان ہنگاموں میں کوئی تعلق نہیں تھا -۔
رپورٹ میں عمران خان اور پی ٹی آئی کے کئی دیگر رہنماﺅں پر9 مئی کے حملوں کی بھرپور پلاننگ کا الزام عائد کیا گیا تھا لیکن رپورٹ میں شواہد پیش کئے گئے ہیں نہ تفصیلات بتائی گئی ہیں کہ عمران خان اور دیگر نے 9 مئی کے حملوں کی منصوبہ بندی کیسے، کب اور کہاں کی۔9 مئی کی رپورٹ تیار کرنے والی کابینہ کمیٹی میں شامل ایک ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ تمام مطلوبہ شواہد متعلقہ حکام بشمول وزارت داخلہ، دفاع اور قانون کے پاس موجود ہیں، حکومت چاہے تو شواہد منظر عام پر لا سکتی ہے۔ یہ بھی خامی دیکھی گئی کہ کابینہ کمیٹی نے 9 مئی کے تشدد میں مبینہ کردار کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنماﺅں یا رپورٹ میں آنے والے افراد کا انٹرویو نہیں کیا۔
رپورٹ میں خود کہا گیا ہے کہ کابینہ اور اس کی کمیٹیوں کے غور و خوض کا انحصار مکمل طور پر متعلقہ ڈویژنوں اور محکموں کی جانب سے انہیں فراہم کردہ معلومات پر ہے۔ کمیٹی نے وزارت داخلہ اور دفاع سے تفصیلی بریفنگ اور رائے بھی طلب کی۔ وزارت داخلہ نے صوبائی پولیس محکموں اور انٹیلی جنس بیورو سے بھی معلومات حاصل کیں، جمع کیں اور پیش کیں۔ اسی طرح، وزارت دفاع نے اپنے دائرہ کار میں ایجنسیوں کے ذریعے اسے دستیاب معلومات فراہم کیں۔ یہ رپورٹ داخلہ اور دفاع کی وزارتوں کی طرف سے فراہم کردہ معلومات، دستاویزات اور مواد پر مبنی ہے۔‘
اگرچہ کمیٹی نے 9 مئی سے حکام جو الزامات عمران خان اور دیگر کیخلاف عائد کیے اور کمیٹی نے ان تمام الزامات کو باضابطہ طور پر اپنی رپورٹ میں شامل کیا لیکن اس کمیٹی نے بھی اٹھائے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔مثلاً رپورٹ میں لکھا ہے کہ کمیٹی کو دکھائے گئے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ پارٹی کے کئی رہنما اور عمران خان نے منصوبہ بندی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مگر رپورٹ میں ان الزامات کی تصدیق کیلئے کوئی تفصیلات موجود نہیں۔9 مئی کے واقعے کے بعد سے، سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور عمران خان کے فوجی تنصیبات پر حملوں کے ’ماسٹر مائنڈ‘ اور ’منصوبہ ساز‘ ہونے کے ثبوت مانگے جاتے ہیں۔ تاہم ایسا کوئی ثبوت تاحال میڈیا کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے نہ اسے عام کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں حکام کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’34 افراد ایسے تھے جنہوں نے پرتشد اسٹریٹ پاور کی حکمت عملی مرتب کی، تشدد اور تباہی کی منصوبہ بندی میں فعال کردار ادا کیا اور 52 افراد نے مفصل منصوبہ بندی کی 185 افراد نے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنایا مگر نہ تو ان افراد کے نام اور تفصیلات بتائی گئی ہیں نہ یہ بتایا گیا کہ منصوبہ بندی کیسے اور کہاں کی تھی اور نہ ان کیخلاف شواہد پیش کئے گئے ہیں۔تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ان افراد کیخلاف متعلقہ قوانین کے تحت کارروائی کی گئی ہے اور ان کیخلاف الزامات کے مجاز دائرہ اختیار کی مختلف عدالتوں میں کارروائی کی جا رہی ہے۔