نوشہرہ میں پہلے بھی ایک بار ایک سکول کو سیل کرنے کے نتیجے میں اساتذہ نے احتجاج کیا تھا اور کلاسیں سڑکوں پر لگا لی تھیں۔ اب کی بار بھی طلباء نے کالجز اور یونیورسٹیز کی نجکاری کے خلاف بھرپور احتجاج کیا ہے۔
گورنمنٹ کے تعلیمی اداروں میں غریبوں کے بچوں کو بھی پڑھنے کا برابر معوقع ملتا ہے۔ لیکن نجی ادارے فیسیں بھی زیادہ لیتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ کتابوں کے خرچے بھی غریب والدین کو اٹھانے پڑتے ہیں۔ اس سب کو مد نظر رکھتے ہوئے نوشہرہ کے طلباء نے بھرپور احتجاج کیا ہے۔ یقینی طور پر یہ احتجاج اس سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ہے جو دراصل عوام کا خون نچوڑنے میں ہمہ وقت مصروف رہتا ہے۔

تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے جہاں حکومت مفت کتابیں فراہم کرتی ہے اور فیسیں نہ ہونے کے برابر لیتی ہے اس سے عوام کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ پہلے بھی پاکستان کے بہت بڑے بڑے ادارے نج کاری کا شکار ہو چکے ہیں جس کا ہرجانی عوام کو بھرنا پڑتا ہے۔ اس لیے ملک کو معاشی طور پر مزید مضبوط ہونے کی ضرورت ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ ادارے حکومت کی ملکیت ہوں اور حکومت کی ملکیت عوام کی ملکیت ہوتی ہے۔ اس لیے جمہوری ملکوں کو معاشی منصوبوں پر کام کر کے عوام کا بھلا کرنا چاہیے۔
