آج سے کچھ روز قبل اسلام آباد کے پوش علاقے میں ایک لڑکی نور مقدم کو اس کے دوست نے وحشیانہ طریقے سے جان سے مار دیا تھا نور کو اپنا شکار بنانے والا ایک بڑے صنعتکار کا بیٹا بکلا تو سوشل میڈیا پر انصاف کی صدائیں اتنی بلند ہوئیں کہ جرم کر کے امریکہ کی اڑان بھرنے سے پہلے ہی اس کو دھرلیا گیا اب اطلاعات ہیں کہ

مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے نور سے شادی سے انکار کے بعد اسے قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ع ڈی این اے رپورٹ میں یہ بھی ثابت ہوگیا گیا کہ نور کوختم کرنے سے پہلے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
عبوری چالان میں کہا گیا ہے کہ ظاہر جعفر نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ جب نور نے اس سے شادی سے انکار کیا تو اس نے اسے زبردستی ایک کمرے میں بند کر کے قتل کر دیا۔مرکزی ملزم نے پولیس کو بتایا کہ اس نے چوکیدار سے کہا کہ وہ کسی کو گھر کے اندر نہ جانے دے نہ ہی نور کو گھر سے کو بھاگنے دے۔
عبوری چالان میں بتایا گیا کہ جعفر نے متاثرہ کا موبائل فون بھی اپنے گھر کی الماری میں چھپایا جو ملزم کی نشاندہی پر برآمد ہوا۔ مرکزی ملزم کے مطابق جب اس نے اپنے والد کو قتل کے بارے میں بتایا تو اس نے اس سے کہا کہ گھبرائیں نہیں۔متاثرہ کے والد نے اسے بتایا کہ نوکر لاش کو ٹھکانے لگائیں گے۔
عبوری چالان کے مطابق تھراپی ورکس کے ملازمین نے جرم کو چھپانے کی کوشش کی اور شواہد کو تباہ کر دیا۔ عبوری چالان میں بتایا گیا کہ ایک تھراپی ورکس ملازم ، جو جعفر کے ہاتھوں زخمی ہوا تھا ، نے اس واقعے کا اندراج تک نہیں کیا اور اس کی میڈیکل پرچی میں سڑک حادثے کا ذکر کیا گیا تھا۔اس میں کہا گیا ہے کہ ڈی وی آر میں محفوظ تصاویر اور فنگر پرنٹس بھی ملزم کی ہیں۔