اسلام آباد میں چند ماہ قبل ماری جانے والی خاتون نور مقدم کی سپریم کورٹ میںسماعت ہوئی جس میں عدالت نے مرکزی ملزم کی والدہ عصمت آدم جی کو عورت ہونے کے ناطے ضمانت دے دی لیکن جعفر کے والد کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا وہ بدستور جیل میں ہی رہیں گے
سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز نورمقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم جی کی ضمانت کی درخواست پر اپنا تحریری حکم جاری کیا۔

عدالت عظمیٰ نے پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ان کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کے خلاف چیلنج کرنے کے بعد عصمت کی ضمانت منظور کی تھی۔
ظاہر کے والد ذاکر جعفر کی جانب سے دائر کی گئی اسی طرح کی درخواست مسترد کر دی گئی۔
عصمت کی ضمانت کی درخواست دفعہ 497 کے ایک ذیلی سیکشن کے تحت قبول کی گئی ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اگر کسی ملزمہ پر جرم کا شبہ ہو تب بھی خاتون ہونے کے ناطے انہیں جیل سے ضمانت پر رہائی مل سکتی ہے اس لیے سپریم کورٹ عصمت آدم جی کو ضمانے پر رہا کرنے کی اجازت دیتی ہے ۔
فیصلے کے مطابق عصمت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ضمانت کےلیے 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرائے۔
فیصلے میںعصمت کو متنبہ کیا گیا ہے کہ “رہائی کے غلط استعمال ، مقدمے میں تاخیر کے حربے یا کیس کے گواہوں کو متاثر کرنے کی صورت میں آج کی دی گئی ضمانت منسوخ کردی جائے گی۔”
تین صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس عمر عطا بندیال نے لکھا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو ماہ کے اندر ٹرائل مکمل کرنے کے احکامات کو برقرار رکھا جائے۔