وزارت عظمی سے محروم نواز شریف آج ایک بار پھر پارٹی صدارت سنبھالنے جارہے ہیں جس کے بعد ان کے قریبی دوستوں کو امید ہے کہ وہ آج ایک یادگار تقریر کریں گے جس سے ان کے ووٹرز اور سپورٹرز میں دوبارہ جان پڑے گی -لوگ منتظر ہیں کہ تنظیمی منصب سبنھالنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے صدر کی حیثیت سے نواز شریف آج اپنی تقریر میں مفاہمت کا بیانیہ پیش کرتے ہیں یا مزاحمت کا، عوامی مقبولیت کا درجہ حاصل کرتے ہیں یا قبولیت کا آسان رستہ اختیار کرتے ہیں اس حوالے سے ان کی تقریر غیر معمولی طور پر اہم ہوگی جس پر سیاسی اور غیر سیاسی تمام حلقوں کی نظریں اور بھرپور توجہ ہوگی -بہت سے صحافی شہباز شریف کی طرز سیاست سے ناخوش ہین ان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی وجہ سے نون لیگ میں خود سے فیصلے کرنے کی قوت ختم ہوگئی ہے -نون لیگ والے متمنی ہیں کہ وزیراعظم کی حیثیت سے نواز شریف نے 28 مئی1998 کو بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں دھماکے کرنے کا فیصلہ کیا تھا، کیا آج28 مئی کو وہ کوئی بڑا سیاسی دھماکہ کریں – خود مسلم لیگ (ن) کے بعض حلقے یہ خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ نواز شریف مریم نواز کو پنجاب کی وزیر اعلیٰ کے منصب کو مضبوط کرنے کیلئے اپنی تنظیمی طاقت کو استعمال کرینگے لیکن اس مقصد کیلئے وہ سمجھوتوں پر آمادہ نہ ہوجائیں ان حلقوں کے مطابق اگر نواز شریف کے بیانیے اور مزاحمتی سیاست سے مریم نواز کے منصب کو سیاسی ٹھیس نہ پہنچی تو وہ تیزی سے اگلی منزل کی طرف گامزن ہوسکتی ہیں۔ نواز شریف بلا مقابلہ پارٹی صدر منتخب ہوگئے ان کے مدمقابل کسی امید وار نے کاغزات جمع نہیں کروائے