ایک طرف پاکستان میں مہنگائی کا شور اٹھ رہا ہے لوگ بجلی کے بلوں پر سراپا احتجاج ہیں – میڈیا کی اطلاعات کے مطابق کئی افراد خودکشیاں کررہے ہیں اور اب تو نیشنل میڈیا بھی کھل کر اس مہنگائی کا ذمہ دار نون لیگ اور اس کی اتحادی حکومت کو ٹھہرا رہا ہے دوسری جانب مریم نواز انہیں باتوں کا دہرا رہی ہیں کہ بڑے میاں صاحب آئیں گے تو وہ ہی بجلی کے بلوں کو کم کریں گے -مگر میاں صاحب نے تو اکتوبر سے پہلے آنے سے ہی جواب دے دیا ہے –
انہوں ںے پارٹی کے پنجاب ویمن یوتھ ونگ کے عہدیداروں،خواتین رہنماؤں،وفود نے الگ الگ ملاقاتیں کیں -شعبہ خواتین کی عہدیداروں نے اپنے اپنے اضلاع میں پارٹی سرگرمیوں اور تنظیم کی کاکردگی سے متعلق مریم نوازشریف کو آگاہ کیا ۔مریم نوازشریف نے ویمن یوتھ ونگ کی عہدیداروں اور کارکنان کے جذبے کو سراہا ۔ اس دوران 4گھنٹے تک مسلسل اجلاس میں خواتین کے انٹرویوز کئے گئے اور خواتین کو مستقبل کے لئے گائیڈ لائنز دی –
مریم نواز کا کہنا تھاکہ نوازشریف نے عوام کو مہنگائی، دہشتگردی، لوڈ شیڈنگ سے نجات دلائی تھی۔وہ ہی ایک بار پھر عوام کو مہنگائی، بجلی کے بلوں میں اضافے سے بچا ئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں نوازشریف کی دی ہوئی ترقی کا عمل نہ روکا جاتا تو آج غریب عوام کی آنکھوں میں آنسو نہ ہوتے۔وزیراعظم نوازشریف ہی پاکستان کی ترقی کی ضمانت ہیں۔
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نوازشریف کاکہنا تھا کہ اپنی جماعت میں خواتین کو اپنے شانہ بشانہ کھڑا دیکھتی ہیں تو بہت خوشی محسوس کرتی ہوں ۔ آئندہ انتخابات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش ہے کہ آئندہ الیکشن میں نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو زیادہ سے زیادہ پارٹی ٹکٹ دیے جائیں ۔کیونکہ قوم کا مستقبل یہی لڑکے اور لڑکیاں ہیں یہی پاکستان کو حقیقی معنوں میں مضبوط ملک بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں نون لیگ اور نواز شریف کے جانثار ہیں۔مریم نواز کا مزید کہنا تھاکہ مسلم لیگ(ن) کی لیڈرشپ نے ہمیشہ نوجوانوں کو با اختیار بنایا ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال نوجوانوں کو لیپ ٹاپ اور باعزت روزگار کے لیے بلا سود قرضوں کی فراہمی ہے۔ مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر کاکہنا تھاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ملک میں سب سے بڑی یوتھ اور خواتین کی جماعت بن چکی ہے۔خواتین اور نوجوان ملک کی فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کریں گے۔دُکھ ہے کہ عوام کو مہنگائی، بجلی کے بل میں اضافے جیسی مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے -بظاہر یہی نظر آرہا ہے کہ یہ سیاست دان اپنے بند خول سے باہر نہیں آرہے وہ اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھ رہے اور یہی ان کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے وہ اب بھی اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ لوگ ان کی باتوں میں آجائیں گے مگر اب عوام بہت باشعور ہوگئی ہے 16 ماہ کی سیاست میں سیاست دانوں نے تو کچھ سیکھا یا نہیں سیکھا عوام نے بہت کچھ سیکھ لیا ہے اب وہ صرف اس پارٹی اور اس بندے کو ووٹ دیں گے جو ان کے ساتھ مشکل وقت میں کھڑا ہوگا -عوام نے سوچ لیا ہے کہ اپنی محرومیوں کا بدلہ انتخابات میں اپنے ووٹ کی طاقت سے لیں گے –