گزشتہ روز مسلم لیگ کے راہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل نے کئی اور رہنماؤں کے ساتھ ایک سیمینار میں شرکت کی تو سوشل میڈیا پر طوفان اٹھ گیا کہ کہ پی ڈی ایم کا ایک دھڑا نئی سیاسی جماعت بنانے میں مصروف ہے -اس اجلاس میں جو گفتگو کی گئی اس میں بھی وہی باتیں دہرائی گئیں جو عام طور سے اپوزیشن پارٹیاں کرتی ہیں جس میں عوامی اور ملکی مسائل سرفہرست ہیں –
انہوں نے اعلان کیا تھا کہ شاہد خاقان عباسی، مصطفیٰ نواز کھوکھر، فواد حسن فواد، خواجہ محمد ہوتی، حاجی لشکری رئیسانی، اسد شماد اور کئی دیگر لوگ بڑے ایشوز پر اتفاق رائے کیلئے کوشاں ہیں۔ ’’ہم لوگ پاکستان بھر میں سیمینارز کا انعقاد کر رہے ہیں تاکہ عام پاکستانیوں کے مسائل کو اجاگر کیا جا سکے اور ساتھ ہی ان کا حل بھی تلاش کیا جا سکے۔ 75؍ سال بعد دیکھیں تو ملک کے آدھے بچے اسکولوں میں نہیں جاتے، 40؍ فیصد کی نشونما پوری نہیں ہوتی، 18؍ فیصد بچے ضاuع ہو جاتے ہیں، 28؍ فیصد کم وزن ہیں، ہر سال 55؍ لاکھ نئے بچے پیدا ہوتے ہیں، 8؍ کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے رہتے ہیں،
آبادی کا ایک بڑی حصہ زندگی بچانے کیلئے ضروری سرجری نہیں کر اسکتے، بیروزگاری عروج پر ہے، غیر موثر نظام کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔تاہم اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بہت سے پی ڈی ایم کے رہنما حکومت کی پالیسیوں پر خوش نہیں ہیں اور کسی بھی وقت کوئی بھی فارورڈ بلاک کسی بھی جماعت میں بن سکتا ہے -اور ایسا ہونا کوئی اچنبے کی بات نہیں کیونکہ ہمارے سیاست دانوں کے ضمیر کبھی بھی جاگ سکتے ہیں –