سابق وفاقی وزیرفواد چوہدری جو ہر وقت عمران خان کو کبھی نون لیگ کبھی پیپلز پارٹی اور کبھی ٹی ایل پی کو زور بازو سے رگڑنے کے مشورے دیتے رہے تھے آج مشکل وقت میں کپتان کو نہ صرف چھوڑ گئے بلکہ الیکشن ملتوی کرنے کا مشورہ بھی دے بیٹھے یہی فواد چوہدری تھے جو ہر وقت اسمبلیاں توڑنے اور فوری الیکشن کی رٹ لگائے رکھتے تھے -ان ہی کی جارحانہ پالیسیوں کی وجہ سے سابق آرمی چیف اور عمران خان میں دوریاں پیدا ہوئی تھیں جب فواد چوہدری نے علیم خان کو عثمان بزدار کی جگہ وزراعلیٰ بنانے کی سخت مخالفت کی تھی جس کے بعد فوج اور پی ٹی آئی میں اختلافات بڑھ گئے تھے – مگر حالات بدلتے ہی ان کے خیالات اور سوچ میں تبدیلی آگئی –
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ الیکشن سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ ملکی حالات معمول پر لائے جائیں۔فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور نوازشریف کی تلخیوں کو بھی کم کرنے کی ضرورت ہے، جب تک یہ تلخیاں کم نہیں ہوتیں پاکستان میں الیکشن ہونا کیسے ممکن ہوگا اور اگر الیکشن ہو بھی گئے تو تلخیوں کے ساتھ کوئی بھی مسئلہ کیسے حل ہوگا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے اندر جمہوریت اور انتخابات کا ماحول ہی نہیں ہے، فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کے حالات کو کیسے معمول پر لانا ہے ، الیکشن سے قبل میثاق جمہوریت کیا جائے، میثاق جمہوریت سے چیئرمین پی ٹی آئی، اسٹیبلشمنٹ اور نوازشریف میں دوریاں کم کی جائیں۔
فواد چوہدری کا الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اتنی تلخیوں میں آگے کیسے بڑھیں گے، اس وقت صورتحال معمول کے مطابق نہیں ہے۔اُنہوں نے کہا کہ الیکشن سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ ملکی حالات معمول پر لائے جائیں، پی ٹی آئی چیئرمین اور اسٹیبشلمنٹ کی دوریوں اور تلخیوں کو کم کیا جائے۔فواد چوہدری نے کہا کہ ایسے الیکشن کا کیا فائدہ، اس سے بہتر ہے کہ مجلس شوریٰ بنالیں۔اُنہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور راجہ ریاض کی مرضی سے حکومت بنے گی، وہ کیسے الیکشن کروائے گی، پاکستان کے مسائل پر تو ہم بات ہی نہیں کر پار ہے،ان کا کہنا ہے کہ ہماری آپس کی جو لڑائیاں ہیں ہم ان سے ہی باہر نہیں نکل رہے، ان اپاہج حالات میں ملک کا الیکشن کی جانب جانا یا پھر نا جانا غیر متعلقہ ہے۔کاش فواد چوہدری کپتان کو الٹے سیدھے مشورے نہ دیتے تو آج پی ٹی آئی والے ان مشکلات سے دوچار نہ ہوتے –