کل وزیرخزانہ کی صدر مملکت سے منی بجٹ ایک آرڈینینس کے ذریعے نافز کرنے پر بات چیت ہوئی تھی مگر صدر نے اس بل کو پارلیمنٹ سے پاس کروانے کا مشورہ دیا جس کے بعد آج یہ منی بجٹ پارلمنٹ لایا گیا اور منظوری کے بعد عوام پر 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کی منظوری دے دی
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے منی بجٹ پیش کیا اور بتایا کہ آئی ایم ایف سے طے ہوا ہے کہ 170 ارب روپے کے ٹیکسز لگائے جائیں گے۔
انہوں نے عوام کو کہا کہ لگژری اشیا پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح بڑھاکر 17 سے 25 فیصد کرنے کی تجویز ہے کیونکہ مہنگائی کی وجہ سے عوام کو سادہ طرز زندگی گزارنی چاہیے ۔ اس کے علاوہ جنرل اشیا پر سیلز ٹیکس 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ شادی ہالز کی تقریبات کے بلوں پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے جبکہ سگریٹ اور مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں اضافے کی بھی تجویز ہے۔اس بل کے پاس ہونے کے بعد مہنگائی کاایک اور طوفان آنے کا خدشہ ہے -حکومت کو یقین ہے کہ سوموار یا منگل یا ایک ہفتے تک یہ بل پاس کرلیا جائےگا –